حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انڑ نیشنل نور مائکروفلم سینٹر ایران کلچرہاؤس دہلی ایک علمی اور تحقیقی مرکز ہے جو ہندوستان اور ایران کی مشترک میراث کی حفاظت اور نشرو اشاعت میں لگا ہوا ہے۔ اس مرکز میں متعدد شعبے اپنی فعالیت انجام دے رہے ہیں جن میں سے تحقیق و تالیف، کتابوں کی مرمت، کتابوں کو ڈیجیٹل کرنا اور ریئل مینو اسکرپٹ(Real Menu Script) کی نشر و اشاعت سرفہرست ہیں۔
ابھی تک اس مرکز میں تین سو سے زیادہ نادر اور نایاب قلمی نسخوں کو ہوبہو بنا کر نشر کیا جا چکاہے جن میں سے 66 آثار کا شمار ایران اور ہندوستان کی مشترک میراث میں ہوتا ہے۔ ہوبہو (Real Menu Script) اس نسخہ کو کہا جاتا ہے کہ جس کی تمام خصوصیات اصلی نسخہ کی ہوتی ہیں ۔ مرکز میں موجود ہندوستانی کارکنان اس نسخہ کو دستی کاغذ (Hand Made)، پر بہترین اور خوبصورت جلد کے ساتھ چھاپ کر نشر کرتے ہیں۔
اس سینٹر نے جوتازہ ترین نسخہ تیار کیا ہے وہ "آثار الباقیہ عن قرون الخالیہ"نامی کتاب ہے جس کو دنیا کےمشہور محقق اور سائنسدان "ابو ریحان بیرونی"نے تصنیف کیا ہے۔ انہوں نے اس کتاب کو بیس سال کی عمر میں ایلخانی کے دربار گرگان میں جمع کیا ہے۔
اس کتاب میں گزشتہ مختلف اقوام کی تقاویم سے متعلق تاریخ، تہذیبی آثار، تہوار، ریاضیاتی استخراجات، فلکیاتی کلیات سے استخراجات مع معلومات کے فراہم کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں مذاہب عالم کے مابین تاریخوں کا تفاوت بھی بیان کیا گیا ہے۔ اقوام سابقہ کی تقاویم خواہ دینی بنیاد پر ہوں یا غیر دینی بنیاد پر، ابوریحان بیرونی نے تمام تقاویم کی مکمل تاریخ بیان کرتے ہوئے اُس کا دوسری تقاویم سے موازنہ و تفاوت بھی بیان کیا ہے۔ ابوریحان بیرونی نے اِس کتاب میں اسطرلاب بنانے اور اُس کے استعمال کا طریقہ بھی بیان کیا ہے۔ نقشہ جات کی تفاصیل اور تکویناتی نقشہ جات بنانے کی تفصیل اوردائروی نقشہ جات کی تفصیل بھی فراہم کی ہے، مذکورہ بالا تفاصیل کے ساتھ ساتھ الصغانی کے ریاضیاتی کام بھی تحریر کئے ہیں۔
بیرونی نے اس کتاب میں تعصب اور اندھی عقیدت کی تردید کی ہے لہذا ابوریحان بیرونی کی نظر میں تعصب انسان کو بینا سے نابینا اور بہرہ کردیتا ہے، عقلمند انسان کو ایسے کام پر ابھارتا ہے جس کو عقل قبول نہیں کرتی۔ یہ قیمتی اثر کافی مرتبہ محققین کی کاوشوں کے ذریعہ چھپ کر منظر عام پر آیا ہے ۔ یہ ارزشمند قلمی نسخہ فرانس کے قومی کتابخانہ کا ہے جس میں پچیس عدد نہایت اہم نگارشات پائی جاتی ہیں اگر چہ پرانا ہونے کی وجہ سے تاریخ کتابت اور کاتب کا نام پڑھنے میں نہیں آتالیکن خط کی نوعیت اور موجودہ نگارش سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس نسخہ کی کتابت آٹھویں یا نویں صدی میں ہوئی ہے۔
انڑنیشنل نور مائکروفلم سینٹر دہلی کو یہ افتخار حاصل ہے کہ ہند شناس فلسفی و دانشمند ابوریحان بیرونی کی کتاب آثار الباقیہ عن قرون الخالیہ کو ہوبہو چھاپ کر ہندوستان اور ایران کے محققین اور دانشمندوں کی خدمت میں پیش کر رہا ہے۔ امید ہے کہ دونوں ملکوں کے اسکالر اس کتاب سے استفادہ فرمائیں گے۔