حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سعودیوں نے خانۂ خدا میں ورود کے لیے ویکسین لگوانے کو ایک شرط بنا دیا ہے. لیکن شروع میں یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سعودی عرب کا کورونا ویکسین سے کیا مطلب ہے، اور کیا دنیا میں رائج ہر قسم کی ویکسین قابل قبول ہے۔ اسی مناسبت سے، حالیہ دنوں میں، عراق اور بنگلہ دیش سے سعودی عرب میں موجود زائروں کی موجودگی کی وجہ سے، سعودی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان زائرین کو قبول نہیں کریں گے جن کو ویکسین نہیں دی گئی ہے۔ سعودی حکومت نے حاجیوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے جنہوں نے سینوفارم اور سپوتنک ویکسین لگوائی تھی۔
یہ معاملہ ایسی حالت میں ہے کہ جب سعودی عرب نے حالیہ مہینوں میں سیفوفارم ویکسین کی منظوری دے دی تھی، اور جن لوگوں کو سینوفارم سے ویکسین دی گئی ہے انہیں بھی لازمی طور پر یو ایس برٹش ویکسین کی خوراک لگانی چاہیے تاکہ خدا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت دی جا سکے۔
لیکن اب سعودی حکام نے سینوفارم ویکسین کو منظور شدہ ویکسین کی فہرست سے ہٹا دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ تمام زائروں کو چار امریکی-برطانوی ویکسینوں میں سے ایک لگوانا ہوگا۔ اور صرف فائزر، ایسٹرا زینکا، موڈرینا اور جانسن جانسن ویکسین کے انجیکشن ہی سعودی عرب قبول کرے گا۔
سعودیوں کے اس اقدام نے کچھ اسلامی ممالک کے احتجاج کو ہوا دی ہے یہاں تک کہ پاکستان، جو اپنے عازمین کو سعودی عرب بھیجنے سے قاصر ہے اس نے بھی سعودیوں کے اس اقدام کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا اور سعودیوں سے دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیاہے۔