حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور،اعظم گڑھ/ قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے۔’’ اور نصیحت کئے جاؤ نصیحت تو مومنین کو فائدہ دیتی ہے‘‘( سورہ الذاریات،آیت ۵۵)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےبار بار جس کثرت کے ساتھ اپنے اہل بیتؑ کی ولایت و محبت کے بارے میں تاکید اور نصیحت و وصیت کی ویسی کسی بھی مسئلہ کی تبلیغ و ترویج نہیں کی۔مگر بعد رسول ؐ ایک منظم سازش کے تحت اہل بیت کا ظاہری منصب و اقتداربھی چھینا گیا اور پاور آف ویلتھ یعنی ذریعہ آمدنی بھی چھینا گیا۔اور ہر دور میں سرکاری گودی میڈیا نے اہل بیتؑ کے خلاف انتہائی جھوٹے اور بے بنیاد غلط پروپیگنڈے کئے۔ان سخت ترین حالات میں اگر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اہل بیت کے حق کا مطالبہ نہ کیا ہوتا تو آج دنیا یہی کہتی کہ فدک وغیرہ ان کا حق تھا تو فاطمہ نے احتجاج اور مطالبہ کیوں نہیں کیا۔اس لئے حق کا مطالبہ کرنا ظلم و نا انصافی کے خلاف کھلا ہوا احتجاج ہے۔یہ مجالس و جلوسہائے عزا نہ صرف اجر جمیل و ثواب جزیل کی باعث ہیں ،نہ محض مرحومین کے ترویح روح کا ذریعہ ہیںبلکہ مجالس و جلوسہائے عزاولایت ِ اہل بیتؑ کا بہترین ذریعہ ابلاغ اور عظیم ترین میڈیا ہیں۔
ان خیالات کا اظہار خطیب اہل بیت مولانا ڈاکٹر سید کاظم مھدی عروجؔ جونپوری نے پسران اختر عباس مرحوم کی جانب سے منعقد سالانہ مجالس بعنوان ’’ ایام عزا کا آخری ہفتہ‘‘ کی چھٹی مجلس کو بارگاہ زینب سلام اللہ علیہا محلّہ پورہ صوفی ( برئی ٹولہ) مبارکپور میں ’’ میڈیا اور مجلس ‘‘ کے موضوع پر خطاب کے دوران کیا۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ اگر زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں تو کربلا واقع نہ ہوتی۔کیونکہ کربلا کی مبلغ اور میڈیا زینب ہی ہیں۔ مجالس و جلوسہائے عزاء ہردور میں ظلم و دہشت گردی و ناانصافی و بدعنوانی وغیرہ کے خلاف زبردست اور کامیاب احتجاج ثابت ہوئے ہیں ۔ ذکر مصائب حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے اعزاء و اصحاب کے ذکر شہادت و مصائب کے بغیر مجلس کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا۔البتہ ضرورت ہے کہ شہیدوں کے ذکر شہادت و مصائب کوفقط رونے یا رلانے کی غرض سے نہ سنے اور سنائیں جائیں بلکہ ان مصائب کے پس منظر میں پردے کے پیچھے کیسے کیسے بڑے بڑے غاصبین و ظالمین و منافقین کے خونخوار چہرے چھپے ہیں ان کو تحقیق و تجسس کی نظر سے دیکھنے ،پرکھنے اور سمجھنے کی کوشش بھی کی جائے۔
ایام عزا کا آخری ہفتہ کے عنوان سے سالانہ مجالس عزا کا یہ سولہواں دور ہے ۔مجلس کا آغاز محمد بھائی و ہمنوا ساتھیوں کی کی سوز خوانی سے ہوا۔جس میں مولانا ابن حسن املوی واعظ، ،حسن رضا نائب سکریٹری مدرسہ باب العلم ،مولانا حسن محمد، ظفر عباس ،ظفر یاب اکبر،ظر افت عباس،حیدر عباس شاداب،شہاب ،مشتاق خان، حاجی محمد رضا،ماسٹر شجاعت ،ماسٹر فرزند علی خان،حاجی مسلم،،حسن محمد منیب جی ،علی کوثر، وغیرہ سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔