۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
قرآن و عترت فاؤنڈیشن

حوزہ/ حضرت زینب (س) نے یزید سے بولیں تم تمہیں ظلم کرناہے کرجتنی عمر تیری گزرتی رہیگی عذاب زیادہ ہوتارہیگا،اور جتنی ہماری عمر گزریگی دنیاکی سختیاں کم ہوتی رہینگی تحمل اسلئے ہے اللہ سےنزدیک ہوتی جارہی ہوں، ہماری نگاہ آخرتی ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرآن اور امام حسینؑ کے عنوان سے امسال جاری خمسہ کی دوسری مجلس میں محقق و دانشمند آقای محمد رضا رجب نژاد کہا کہ مفاتیح الجنان میں شیخ عباس قمیؒ نےفرمایا!شب قدر کی بہترین چیز بحث و مذاکرہ ہے جو میں علمی بحث آپکی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں کہ ہم لوگوں کی دو ذمہ داری ہے اور ان دو کا ایک نکتہ ہے،اللھم تخرجنی دنیا سالما [اور] دوسرا نکتہ تدخل الجنہ آمنا۔۔۔ ہم اسی وجہ سے خلق ہوئے ہیں،یعنی کم ترین قیمت ہماری بہشتت ہے اگر اپنا معاملہ جنت سے کیا تو کوئی نقصان نہیں مگرم نفعت بھی کوئی زیادہ نہیں ہوپائیگا اسلئےکہ حداقل ہم اورآ پکی قیمت جنت ہے،لہذا ہماری ذمہ داری اللھم تخرجنی دنیاسالما [اور] تدخل الجنہ آمناہے۔

حضرت زینب (س) یزید سے بولیں؛ "تمہیں جتنا بھی ظلم کرنا ہے کر جتنی عمر تیری گزرتی رہیگی عذاب زیادہ ہوتا رہیگا"

مولانا موصوف نے مزید کہا کہ یاد رکھیے ہم مسافر ہیں جس طرح سے ٹرین گزرتی ہے اسی طرح سے ہم گزر رہے ہیں اصل ہدف کو پہچان کرگزرناہے ہم جانے والے ہیں ہم اس دنیامیں رہنے والے نہیں ہیں۔ سیدالشہدا علیہ السلام امام حسینؑ نے عجیب جملہ کہا ہے جس جملہ سے ہم غافل ہیں،آپ نے حضرت محمد ضنفیہ سے فرمایا!کان دنیالم تخلق کان الآخرۃ لم تذل، اے محمد حنفیہؑ ہم اورتم اورسبھی اس بات کوجان لیں کہ باوجود کہکشاں اوراس تمام عظمت والی دنیاکہ جیسے ہی تمہاری آنکھیں بند ہوں پتہ چلیگاجیسے کسی دنیاکاوجود ہی نہیں تھا،یقینادنیانے ہم سبھی کوفریب دیا،ہماری نظروں میں دنیابہت بڑی ہوچکی ہے،اورآخرت چھوٹی ہوچکی ہے،آئیےلفظی باتوں کو چھوڑا جائے آخرت کو دیکھا جائے، امام حسینؑ نے فرمایا! مجھے ایک چیز سے خوشی ہے اور وہ یہ ہے کہ خداوند عالم نے اس دنیا کو چھوٹی بنائی ہے،حضرت زینب (س) نے یزید سے بولیں تم تمہیں ظلم کرناہے کرجتنی عمر تیری گزرتی رہیگی عذاب زیادہ ہوتارہیگا،اور جتنی ہماری عمر گزریگی دنیاکی سختیاں کم ہوتی رہینگی تحمل اسلئے ہے اللہ سےنزدیک ہوتی جارہی ہوں، ہماری نگاہ آخرتی ہے۔

حضرت زینب (س) یزید سے بولیں؛ "تمہیں جتنا بھی ظلم کرنا ہے کر جتنی عمر تیری گزرتی رہیگی عذاب زیادہ ہوتا رہیگا"

انہوں نے کہا کہ دنیا تمام ہونے والی ہے ہم اٹھتے ہیں بیٹھتے ہیں آتے ہیں جاتے ہیں روتے ہیں ہنستے ہیں جاگتے ہیں سوتے ہیں،کسی سے ملتے ہیں کسی سے نہیں ملتے ہیں ایک سے دشمنی کرتے ہیں ایک سے دوستی کرتے ہیں،الگ الگ اندازہے،دنیا کو ذرا دیکھئے تو کوئی ٹیلیویزن کی حالت میں دنیا سے جات اہے تو کوئی دسترخوان پربیٹھتے ہویے توکوئی بیٹھے ہوئے توکوئی راستہ چلتے ہوئے،چھوتے امام سجادؑ کی دعاپہ نظر اور غور و فکر کی ضرورت ہے ہمیشہ پڑھیے ،آخر سورہ حشر اسے دیکھئے اس سے اپن اعلاج زندگی کیجئے!مگرنہ دیکھاکہ آکروقت میں بوڑھے اپنے بیوی کانام تک بھول جاتے ہیں ماں اپنی بیٹی کانام بھول جاتی ہے،ایک بیٹی کانام کبھی زینب توکبھی مریم توکبھی رقیہ نام لیتی ہے ذہن کام نہیں کرتاہے،سوچنے کی ضرورت ہے قرآن وعترت فاونڈیشن کی جانب سے ٢٩صفر سے ٨ ربیع الاول تک جو مجالس کا سلسلہ جاری تھا تو، مولانا موصوف کا عنوان!قرآن اور جدید اسلامی تہذیب وثقافت کی تعمیر] آپ نے اپنے موضوع پراہم نکات پیش کئے اور قوم وملت کوایک اہم پیغام دیا۔ 

حضرت زینب (س) یزید سے بولیں؛ "تمہیں جتنا بھی ظلم کرنا ہے کر جتنی عمر تیری گزرتی رہیگی عذاب زیادہ ہوتا رہیگا"

عالم بزرگ کی خطابت سے پہلے تلاوت قرآن مجید کے لئے دعوت دی گئے سید عباس محمدرضوی[حافظ کل قرآن مجید] اورسوزخوانی جناب مختارصاحب قبلہ نے کی ،سوزخوانی کے بعد دئے گئے مصرعہ طرح پرچندن پٹی بہارکے نوجوان طالب علم سید مسعودرضوی نے اپنے بہترین اشعار سے سامعین کے قلوب کومنورکئے،اس پروگرام میں بڑھ چڑھکرحصہ لینے والے سید اقتدارحسین رضوی،سید رضاعباس،سید رضوی،مولانا سید مظھرعلی رضوی،مولاناقیصرخان،مولانا ضرغام حیدرنقوی،مولانا پرویز مجیدی اور مولانا سید عزادار حسین کےساتھ اکثر علماء شامل ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .