حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے ملازمین کو ریاستی حکومت نے گذشتہ 37 ماہ سے تنخواہ سے محروم رکھا ہے جس کی وجہ سے ملازمین کو ذاتی خرچ سمیت گھر کے اخراجات کو مکمل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مقامی میڈیا سے وقف بورڑ کے ملازمین نے بات کرتے ہوئے اپنی پریشانیوں کا ذکر کیا۔ ان میں سے بعض ایسے بھی ملازم ہیں جو اپنے گھر کے اخراجات مکمل کرنے کے لیے رکشہ چلانے پر مجبور ہیں۔
شیعہ وقف بورڈ کے ماتحت شیعہ مسلمانوں کے اوقاف کی املاک درج ہوتی ہیں۔ مثلا امام بارگاہ، قبرستان، مزارات، امام باڑے اور مساجد سمیت دیگر اوقاف کی جائیدادیں شامل ہیں۔ ان میں سے بعض مقامات سے بورڈ کو آمدنی بھی ہوتی ہے تاہم وہ آمدنی اتنی معمولی ہے کہ بورڈ کے ملازمین کی تنخواہ تک مکمل نہیں ہوسکتی ہے۔
اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ میں ملازم حسن رضا بتاتے ہیں کہ 'گزشتہ 37 ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے سبھی ملازمین شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ گھر کے اخراجات عزیز و اقارب سے قرض لےکر پورے ہوتے تھے لیکن اب لوگ قرض بھی دینے سے گریز کررہے ہیں۔
حسن بتاتے ہیں کہ ہم لوگوں نے اپنی سطح پر متعد بار وزیر اعلی کے دفتر خط ارسال کیے تاہم اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔
شیعہ وقف بورڈ ملازم منتظر مہندی نے بتایا کہ اگر افسران اس جانب توجہ دیں تو ممکن ہے کہ یہ پریشانی جلدی ہے حل ہوجائے گی۔
چوتھے درجہ کے ملازم نے بتایا کہ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ دن میں ملازمت کرتے ہیں تورات میں رکشہ چلا کر گھر کے اخراجات مکمل کرتے ہیں۔
یوپی شیعہ وقف بورڈ میں ملازم حسن رضا کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کی حکومتوں نے ملازمین کی کبھی کبھار تنخواہ ادا کرتی رہی ہیں اور متعدد ریاستوں میں اوقاف ایکٹ کے تحت ریاستی حکومت ملازمین کو تنخواہیں ادا کر رہی ہیں لیکن موجودہ حکومت ملازمین کی تنخواہ ادا نہ کر کے غیر دانستہ طور پر ان کے ساتھ امتیازی سلوک کررہی ہے۔