تحریر: عظمت علی
حوزہ نیوز ایجنسی। وسیم رضوی جسے ہر شخص رضوی ماننے سے انکاری ہے، نے اس وقت جو آگ بھڑکائی ہے ، اس پر تمام مسلمانان جہان خصوصاً ہندوستان کے عوام نہایت افسردہ اور غم و غصہ میں ہیں ۔ سوشل میڈیا کے توسط سے اس کی ہرزہ سرائی اب کسی سے پوشیدہ نہیں ۔ وہ لبادہ اسلام اوڑھے اسلام اور مسلمانوں کادشمن بنا پھرتا ہے۔ ایسے عالم میں جب پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی ساکھ پر کاری ضرب لگانے کا سلسلہ جاری ہے، اس نے ہندوستان کی امن و شانتی کو بھنگ کرنے کی ناپاک سازش رچی ہے ۔ اس لیے ہم بھی اس کے خلاف اور اسلام و سچائی کے حق میں سوشل میڈیا کا استعمال کریں اور ساتھ ہی قانون کا بھی سہارا لیں۔ میڈیا کے ذریعہ اسلام، قرآن اور رسول اسلام کا دفاع کریں اور یہی تو موقع ہے جب دشمن مکمل طور پر آمادہ ہے اسلام کی توہین کرنے کو ۔سو ہم دلائل اور مسلمات سے آنحضرت کی عظمت بیان کریں ۔ کسی بھی مذہب کو برا نہ کہہ کر اپنے دین کو بہترین ثابت کریں ۔ رہنمائے اسلام کو دنیا کا بہترین رہنما ثابت کریں ۔ ساتھ ہی اپنے کردار کو بھی اجا گر کریں ۔ اس طرح اسلام کی تبلیغ بھی ہوجائے گی اور دشمنوں کی تذلیل بھی ۔ اسلام غالب آجائے گا اور دشمن مغلوب ہوجائے گا۔
قانون کا سہار ااس لیے لیں تاکہ ملک کی نگاہ میں ایک ذمہ دار شہری ہونے کا حق ادا کریں ۔ اپنے جذبات کو علمی راہوں سے سیراب کریں ۔ پولیس اسٹیشن جائیں اور کہیں کہ وسیم نے مذہب کی توہین کی ، اس لیے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ اگر یہ معاملہ کورٹ تک پہونچ گیا تو عدلیہ اس کے ساتھ قانونی کارروائی کرے گی ۔ پھر آپ کو کسی الجھے بغیر فتح یابی نصیب ہوجائے گی۔
ہمارے مذہبی رہنما چاہے مسجد کے امام ہی کیوں نہ ہوں یا خطیب منبر ہوں یا اہل بیت علیہم السلام کے محب تمام افراد کو چاہئے کہ اپنے اپنے تئیں اس وسیم کے خلاف احتجاج درج کریں ۔ ایران اور عراق کے علمائے کرام کو چاہئے کہ وہ مراجع کرام سے رابطہ کریں اور عوام کو واضح لفظوں میں بتائیں کہ مراجع کرام کا اس سلسلہ میں کیا نظریہ ہے تاکہ ہمارے دعویٰ میں مزید استحکام آجائے۔
یہ صرف شیعہ حضرات کی ہی ذمہ داری نہیں بنتی کہ اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں بلکہ اہل سنت والجماعت کی بھی ویسے ہی ذمہ داری بنتی ہے ۔ کیوں کہ اسلام، رسول اسلام اور قرآن دونوںمذاہب کے یہاں مشترکہ مقدسات تسلیم کئے جاتے ہیں ۔