۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا ظہور مہدی مولائی

حوزہ/ ہم ہندوستان کی عدلیہ سے تقاضا کرتے ہیں کہ آئین ہند کے مطابق اس جرثومہ فساد کو دینی مقدسات کی توھین ، امن شکنی اور فتنہ انگیزی جیسے سنگین جرائم کی قرار واقعی سزا سنائے اور اس مرتد و نااہل کی شیعہ وقف بورڈ کی ممبری سے برطرفی کا حکم صادر کرے تاکہ مجروح دل دیش واشیوں کی تسلی و تشفی کا کچھ سامان فراہم ہو سکے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نبی مکرم عظیم الشان، پیغمبر رحمت کی شان میں حالیہ توہین آمیز اور رکیک معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے قم المقدسہ میں مقیم، حجت الاسلام مولانا ظہور مہدی مولائی نے کہا کہ نہایت حیرت و افسوس کا مقام ہے کہ جس شخص نے اسلام و قرآن کی بیس پر شیعہ وقف بورڈ میں اعلیٰ منصب حاصل کیا اور اس منصب سے دل کھول کر ناجائز فائدے اٹھائے ، جب اس غدار و بد ذات  نے یہ دیکھا کہ اس کی یہ بھیانک خیانت اور دھاندلی پکڑ میں آنے والی ہے اور وہ اس کے بظاھر اچھے دنوں کو ، انتہائی کربناک دنوں میں بدل سکتی ہے تو اس نے وہ زبان بولنی شروع کردی ، جسے پوری کائنات کے شریف اور انصاف پسند افراد غیر مہذب و غلیظ سمجھتے ہیں اور اسے بہت حقارت و پستی کی علامت قرار دیتے ہیں۔

البتہ اس ملعون و مردود نے جس خبیث و رکیک عمل کو اپنے بچاؤ کے طور پر انجام دیا ہے ، ان شاءاللہ وہی اس کی عبرتناک ہلاکت و نابودی کا وسیلہ ضرور بنے گا۔

جبکہ متعدد قرائن و شواہد یہ بھی  پتہ دیتے ہیں کہ اس سرپھرے وسیم رشدی کو ظاہری بچاؤ  کا یہ گھناؤنا راستہ اسرائیل اور اسی جیسے قسم خوردہ دشمنان اسلام نے دکھایا ہے ، لیکن ملعون و مرتد وسیم رشدی کو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ اس کی تو کیا اوقات پورے پورے ملک ، آج دنیا میں اسلام و رسول کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دشمنی کی وجہ سے نہایت ذلیل و خوار ہوکر ہلاکت و فلاکت سے بچنے کی راہیں تلاش کر رہے پیں۔

ہم وسیم ملعون و مردود کے گذشتہ و حالیہ سخیف و ذلیل اقدامات کو اپنے عزیز وطن ہندوستان کی جمہوریت ، قانونی  عظمت، امن و شانتی  اور عزت و حرمت کے منافی سمجھتے ہوئے ، ان کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اور ہندوستانی عدلیہ سے تقاضا کرتے ہیں کہ آئین ہند کے مطابق اس جرثومہ فساد کو دینی مقدسات کی توھین ، امن شکنی اور فتنہ انگیزی جیسے سنگین جرائم کی قرار واقعی سزا سنائے اور اس مرتد و نااہل کی شیعہ وقف بورڈ کی ممبری سے برطرفی کا حکم صادر کرے تاکہ مجروح دل دیش واشیوں کی تسلی و تشفی کا کچھ سامان فراھم ہو سکے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .