۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ

حوزہ/ ہم تمام مسلمانوں سے گزارش کرتے ہیں  کہ وہ اس ملعون کے خلاف دائرۂ قانون میں رہتے ہوئے ہر ممکن اقدام کریں اور پُر زور احتجاج بھی کریں اور اسی پر اکتفاء نہ کرتے ہوئے خود کو اور اپنے بچوں کو قرآنِ کریم کی تعلیمات سے آراستہ کریں اور مسلکی و فرقہ واریت سے پَرے ہوکر "واعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لاتفرقوا" اور حدیثِ ثقلین پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہمیشہ قرآن و اہلبیت علیہم السلام سے مُتَمَسِّک رہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وسیم رضوی اور پس پردہ عناصر کے ذریعے قرآن مجید کو نشانہ بنانے کی حالیہ کوشش پر صدر و اراکینِ آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ نے بیان جاری کرتے ہوئے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

بیانیہ کا مکمل متن اس طرح ہے: 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
لَا يَاْتِيْهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهٖ ۖ تَنْزِيْلٌ مِّنْ حَكِـيْمٍ حَـمِيْدٍ (سورۂ فصلت/42)
ترجمہ: "جس کے قریب سامنے اور پیچھے کی جانب سے باطل آبھی نہیں سکتا ہے کہ یہ خدائے حکیم و حمید کی نازل کی ہوئی کتاب ہے" 

 ابھی کچھ دن پہلے اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کا سابق چیئرمین گُستاخِ قرآن مجید وسیم رضوی نے نیشنل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے شر انگیز بیان جاری کیا ہےکہ نعوذباللہ قرآن کریم میں٢٦ آیتیں ایسی ہیں جنہیں رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی وفات کے بعد خلفاء کے ذریعہ قرآن میں داخل کی گئی ہیں اور یہی وہ آیتیں ہیں جو کُھلے عام دہشتگردی کو سپورٹ کرتیں ہیں لہٰذا اس ملعون نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے کہ اِن ٢٦آیتوں کو العیاذباللہ قرآن مجید سے حذف کردیا جائے، 
ہم اس جاہلانہ، گستاخانہ اور شرانگیز بیان کی سخت الفاظ میں پُرزور مذمت کرتے ہوئے یہاں پر چند باتوں کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔
1. وسیم رضوی تو ایک مُہرہ ہے اس خبیث کے پیچھے اسلام دشمن طاقتیں منظم طریقے سے سازشیں رچ رہی ہیں. 
2.  اِس مسئلہ میں سازش کار ایک تیر سے دو شکار کرتے ہوئے جہاں وہ قرآن مجید کو مشکوک ثابت کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں وہیں پر یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ وسیم رضوی شیعہ ہے لہٰذا قرآن مجید میں تحریف کا نظریہ شیعوں کا پُرانا نظریہ ہے۔
جب کہ یہ بات روشن ہے کہ توہینِ قرآن کا مُرتَکِب جب مسلمان ہی نہیں رہا تو اس کو کسی خاص مسلک سے جوڑکر دیکھنا مضحکہ خیز ہے، رہی بات قرآنِ کریم میں تحریف سے متعلق احادیث کی تو یہ شیعہ اور سنی دونوں کی کتابوں میں موجود ہیں جنہیں دونوں فرقے کے معتبر اور جیّد علماء نے یا تو احادیث کی تاویل بیان کی ہے یا پھر جعلی اور جھوٹی ہونے کی بنا پر جزءِ اسرائیلیات قرار دیتے ہوئے ان کے حدیث ہونے سے انکار کیا ہے لہذا یہ کہنا درست ہے کہ شیعہ اور سنی دونوں قرآن مجید میں تحریف کے نظریہ کے اساساً مخالف ہیں۔
3. بعض لوگوں کا یہ اعتراض ہے کہ وسیم رضوی نہ تو عالم ہے اور نہ ہی اسلامی ریسرچ اسکالر ہے لہٰذا اس کی بات پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہاں یہ بات درست ہے مگر چونکہ بات قرآنِ کریم سے متعلق ہے اور اس نے اپنی بات رکھنے کے لئے نیشنل میڈیا کا سہارا لیا ہے جس کی وجہ بہت سے سادہ لوح افراد مُشوّش ہونے کا امکان ہے لہٰذا اس کے بیان پر ردِّ عمل ضروری ہے‫  ویسے یوں بھی وسیم رضوی تو اپنے سیاسی اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے یا پھر سیاسی مجبوریوں کی بنا پر مہرہ بنا ہوا ہے دشمن تو کوئی اور ہے۔
ان تمام باتوں کے پیشِ نظر ہم تمام مسلمانوں سے گزارش کرتے ہیں  کہ وہ اس ملعون کے خلاف دائرۂ قانون میں رہتے ہوئے ہر ممکن اقدام کریں اور پُر زور احتجاج بھی کریں اور اسی پر اکتفاء نہ کرتے ہوئے خود کو اور اپنے بچوں کو قرآنِ کریم کی تعلیمات سے آراستہ کریں اور مسلکی و فرقہ واریت سے پَرے ہوکر "واعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لاتفرقوا" اور حدیثِ ثقلین پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہمیشہ قرآن و اہلبیت علیہم السلام سے مُتَمَسِّک رہیں۔

والسلام 
صدر و اراکینِ آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ

صدر: سید عباس باقری

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .