۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا محمد ظفر الحسینی

حوزہ/ حکومت ہند اور اترپردیش کی صوبائی حکومت سے ہماری انفرادی و اجتماعی پر زور اپیل ہے کہ وہ ملک کے امن امان اور بھائی چارے کو چیلنج کرنے والےایسے تمام عناصر کو فوری طور پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل کر مک کے آئین و حقوق بشر کی پاسداری کا فریضہ انجام دے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید محمد ظفر الحسینی امام جمعہ بنارس و جملہ علماء و افاضل شہر بنارس نے گستاخ قرآن مجید وسیم رضوی کی خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ مکتب توحید ،مذہب اسلام اور قرآن کریم کے سلسلے میں وسیم رضوی ملعون کی نا قابل معافی جسارت و گستاخی ہرگز خلاف توقع نہیں، اس کا نجس وجود جن خبیث ہاتھوں کا مہرہ اور جن فرقہ پرست اور انسانیت دشمن عناصر کا آلہ کار ہے کسی سے پوشیدہ نہیں۔ 

ابلیس کا یہ سپوت عرصہ دراز سے جس طرح کے بیانات دے رہا تھااور اسلام و مسلمین کے خلاف جس طرح کی گھناؤنی سازشوں کو عملی کر رہا تھا اس سے صاف ظاہر تھا کہ ایک ایسا دن بھی آنے والا ہے جب اسے اسلام و قرآن کے خلاف کسی بڑے سازشی منصوبے میں استعمال کیا جاۓ گا چنانچہ قرآن جیسی عظیم کتاب ہدایت اور انسانیت کی فلاح و نجات کے لۓ اللہ کے آخری نبی ص پر نازل ہونے والے نا قابل ترمیم صحیفہ کی اہانت نیز اس کی کچھ آیتوں کو سہی فرضی و جعلی قرار دینے کی غرض سے سپریم کورٹ تک کہ اس عظیم جرم میں ملوّث کرنے کی کوشش اسی بات کا واضح ثبوت ہے۔

انسانیت کے نام پر بدترین کلنک اور ہندوستانی سماج کی پیشانی پر انتہائی بد نما داغ کی حیثیت رکھنے والے اس شیطان صفت شخص نے جو کچھ بھی کیا وہ بالکل تعجب خیز نہیں ہے کیوں کہ اس کی پشت پر ایسے غلیظ ہاتھ ہیں جن کا کام ہی ہے اسلامی مقدّسات کی توہین،دین مبین اسلام پر مسلسل حملہ اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش و کاوش۔ 

ظاہر ہے وہ انہیں کا زرخیز غلام ہے، انہیں کے ٹکڑوں پر پل رہا ہے،انہیں کے رحم و کرم پر عیاشی کر رہا ہے، انہیں کا تربیت یافتہ ہے، جس کا دین و مذہب سے ، اسلام سے ، قرآن سے، مذہب اہل بیت ع اور شیعیت سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں،لہذا اس سے کچھ بھی بعید نہیں۔ 

بس ہمیں اس کے سلسلے میں یہ کہنا ہے کہ وسیم رضوی اور اس کے آقا انسانیت، انصاف و مساوات اور حقوق بشر کا گلا گھونٹ کر تمام حدوں کو پار کر چکے ہیں اس لئے در حقیقت وہ اس قابل بھی نہیں کہ ان کے خلاف احتجاج کیا جاۓ یا کسی طرح کا مذمتی بیان بھی جاری کیا جاۓ مگر پھر بھی ہم ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہ سکتے اور اسلام و قرآن کی توہین کسی قیمت پر برداشت نہیں کر سکتے لہذا ہر سطح و ہر پیمانے پر ہمیں اپنے غم و غصّہ، نفرت و بیزاری اور شدید سے شدید تر ردّ عمل کا اظہار کرنا ہے تاکہ ان کی ہمت اور ارادے پست ہوں اور وہ مزید ظالمانہ اقدامات کی جرأت نہ کر سکیں۔

اسی کے ساتھ ساتھ ان کی خطرناک سازشوں کو اچھی طرح سمجھنا ہے اور اپنے اتحاد و یکجہتی نیز بر وقت حکیمانہ و مدبّرانہ اجتماعی اقدامات کے ذریعہ اسلام و مسلمین کے خلاف ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور سب سے بڑھ کر ہمیں ان تمام شیاطین کو پہچانتے ہوۓان کے مکر و فریب سے ہمیشہ ہوشیار رہنا ہے۔ 

آخر میں سپریم کورٹ کے تمام اعزازات کو پیش نظر رکھتے ہوۓ ہم یہ اپیل کرنا چاہیں گے کہ یہ نام نہاد "رٹ" مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی کھلّم کھلّا مخالفت ہے لہذا اسے فوری طور پر خارج کیا جاۓ اور عدالت علیا کو غلط مقصد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جاۓ۔

اسی طرح حکومت ہند اور اترپردیش کی صوبائی حکومت سے ہماری انفرادی و اجتماعی پر زور اپیل ہے کہ وہ ملک کے امن امان اور بھائی چارے کو چیلنج کرنے والےایسے تمام عناصر کو فوری طور پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل کر مک کے آئین و حقوق بشر کی پاسداری کا فریضہ انجام دے۔

نوٹ : علماء کرام کے نام اور دستخط اصل کاپی پر محفوظ ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .