حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دارالحکومت لکھنؤ میں آج ال امام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے زیر اہتمام پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے کہا کہ وسیم رضوی نے جسارت کی انتہا کر دی ہے۔ آزادی کے بعد سے آج تک ہندو مذہب کے کسی شخص نے قرآن پر انگلی نہیں اٹھائی۔وسیم رضوی نے حد سے تجاویز کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے لہذا وہ صرف نام کا مسلمان اور نام کا شیعہ ہے۔ دوسرے ممالک کے لوگ اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ تاکہ ملک کا امن و امان خراب ہو۔
سبطین نوری نے مسلم سماج سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'تحفظ قرآن' کی ریلی اتوار کو نکالی جائے گی لیکن ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے جذبات کو قابو میں رکھ کر احتجاج کریں تاکہ حکومت کو کوئی دشواری نہ پیش آئے۔
ال امام ویلفیئر ایسو سی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ وسیم رضوی نے پٹیشن داخل کر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچایا ہے۔ اس سے پوری امت غم و غصہ میں ہے۔ لہذا عوام کو چاہیے کہ وہ وسیم رضوی کا سماجی بائیکاٹ کر دے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک قرآن مجید میں ترمیم کا سوال ہے تو یہ قیامت تک ممکن نہیں ہے۔ اس میں نہ کوئی کمی کی جاسکتی ہے نہ کچھ اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ قرآن جیسے پہلے تھا، ویسے ہی قیامت تک رہے گا۔ سپریم کورٹ کو اس کی تحقیقات کرنی چاہیے تاکہ پردے کے پیچھے کے چہرے سامنے آ سکیں۔
ٹیلے والی مسجد کے امام مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وسیم رضوی کا یہ قدم غیر شرعی، غیر اسلامی اور غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ اس کی پیٹیشن کو جارج کرے۔ قرآن مجید میں قیامت تک ایک بھی حرف، زبر زیر اور نقطہ کی ترمیم نہیں کی جا سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار کو لکھنؤ میں مولانا کلب جواد کی قیادت میں 'تحفظ قرآن' ریلی نکالی جائے گی۔ انہوں سبھی مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ اس احتجاج میں شامل ہوں۔