۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
اللہ اکبر

باسمہ سبحانہ

______اَللّہُ اَکبَر______

متاعِ شوق کا جریان ہے اللہ اکبر سے
بساطِ عشق کا فیضان ہے "اللہ اکبر سے

علوّ ِ حق کا جو، بُرہان ہے اللہ اکبر سے
میں بندہ ہوں یہی اعلان ہے اللہ اکبر سے

میں گِھر کے بھیڑیوں کے درمیاں بھی حق ہی بولوں گا
مسلماں ہوں مری پہچان ہے "اللہ اکبر" سے

میں ڈر کر چپ رہوں ہرگز یہ مجھ سے ہو نہیں سکتا
کہ مستحکم دلِ انسان ہے "اللہ اکبر" سے

یہ ہے شمشیرِ دو دم نفرت و الحاد کی خاطر
لبوں پر میرے جو مسکان ہے" اللہ اکبر "سے

جہاں میں زینبی کردار یہ آواز دیتا ہے
ہماری فتح کا اعلان ہے اللہ اکبر سے

دلِ مزدور اور مظلوم کو اس سے قرار آئے
لرزتا جابر و سلطان ہے اللہ اکبر سے

جنونِ عشق کی وادی میں اک رمز ِ خرد سمجھو
نمود عقل کا سامان ہے اللہ اکبر سے

جو اس نعرے کو سن کر دور ہوتا ہے تو یہ جانو
ہمیشہ بھاگتا شیطان ہے اللہ اکبر سے

رسن بستہ جو قیدی نعرہ تکبیر کہتا ہے ۔
لرزتا ظالم و زندان ہے اللہ اکبر سے

نجیب اس واسطے ورد زباں ہے نعرہ تکبیر۔
ہمارے خون میں جولان ہے" اللہ اکبر" سے۔

از قلم: سید نجیب الحسن زیدی/قم ایران

تبصرہ ارسال

You are replying to: .