۲۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 9, 2024
تیئسویں

حوزہ/ خدایا! مجھے اس مہینے میں گناہوں سے دُھل دے اور اس میں مجھے عیبوں سے پاک کردے، اور میرے قلب کو قلبوں کی پرہیزگاری سے آزما لے، گنہگاروں کی لغزشوں کو نظر انداز کرنے والے. 

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ نیوز ایجنسیماہ رمضان کے تیئسویں دن کی دعا میں ہم پڑھتے ہیں۔ أللّهُمَّ اغْسِلني فيہ مِنَ الذُّنُوبِ وَطَہرْني فيہ مِنَ العُيُوبِ وَامْتَحِنْ قَلبي فيہ بِتَقْوى القُلُوبِ يامُقيلَ عَثَراتِ المُذنبين
خدایا! مجھے اس مہینے میں گناہوں سے دُھل دے اور اس میں مجھے عیبوں سے پاک کردے، اور میرے قلب کو قلبوں کی پرہیزگاری سے آزما لے، گنہگاروں کی لغزشوں کو نظر انداز کرنے والے.
جس طرح گناہ انسان کی صرف آخرت کو برباد نہیں کرتا بلکہ اسکی دنیا کو بھی تباہ کرتا ہے اسی طرح گناہ انسان کے صرف باطن ہی کو آلودہ نہیں کرتا بلکہ ظاہر کو بھی آلودہ کر دیتا ہے۔
خدا کا شکر کہ اس نے ہمیں چودہ معصوم رہبر عطا کئے ہیں کہ انہوں نے جہاں گناہوں سے بچنے کے طریقے بتائے وہیں گناہوں سے آلودہ وجود کو پاک کرنے کی راہ بھی دکھائی۔ معصومین علیہم السلام کی احادیث میں گناہوں سے پاک ہونے کے بہت سے طریقے بیان ہوئے ہیں جنمیں سے چند مندرجہ ذیل ہیں۔
۱. گناہ پر اقرار۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: وَ اللَّهِ مَا خَرَجَ عَبْدٌ مِنْ ذَنْبٍ بِإِصْرَارٍ وَ مَا خَرَجَ عَبْدٌ مِنْ ذَنْبٍ إِلَّا بِإِقْرَارٍ۔ خدا کی قسم! بندہ گناہ سے نہیں نکل سکتا اگر گناہ پر اصرار کرے۔ بندہ گناہ سے نہیں نکل سکتا سوائے گناہ پر اقرار کئے۔ (الکافی ،ج ۲ ، ص ۴۲۶)
جب بندہ اپنے گناہ کا اقرار کرے گا تو اس پر شرمندہ بھی ہوگا اور یہی شرمندگی اسے گناہوں سے دوری کی توفیق عطا کرے گی۔
۲. گناہوں سے توبہ کرنا۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: اَلتَّائِبُ مِنَ اَلذَّنْبِ كَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَهُ وَ اَلْمُقِيمُ عَلَى اَلذَّنْبِ وَ هُوَ يَسْتَغْفِرُ كَالْمُسْتَهْزِئِ ۔ جس نے گناہ سے توبہ کیا گویا اس پر کوئی گناہ نہیں۔ اور جو گناہ پر گناہ کرتا رہے اور استغفار بھی کرے تو وہ خدا کا مذاق اڑا رہا ہے۔ (الکافی ،ج ۲ ،ص ۴۳۵)
۳. ‌روزآنہ استغفار کرنا۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: مَنْ قَالَ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ غَفَرَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَهُ سَبْعَمِائَةِ ذَنْبٍ وَ لَا خَیْرَ فِی عَبْدٍ یُذْنِبُ فِی کُلِّ یَوْمٍ سَبْعَمِائَةِ ذَنْبٍ۔ جو روز آنہ سو بار استغفر اللہ کہے گا تو اللہ تعالی اس کے سات سو گناہ معاف کر دے گا۔ اور اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو روز آنہ سات سو گناہ انجام دے۔ (الکافی ، ج ۲ ،ص ۴۳۹)
۴. سونے سے پہلے استغفار۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: مَنِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ مِائَةَ مَرَّةٍ حِینَ یَنَامُ بَاتَ وَ قَدْ تَحَاتَّ عَنْهُ الذُّنُوبُ کُلُّهَا کَمَا یَتَحَاتُّ الْوَرَقُ مِنَ الشَّجَرِ وَ یُصْبِحُ وَ لَیْسَ عَلَیْهِ ذَنْبٌ ۔ جو سونے سے پہلے سو بار استغفار کرے۔ وہ اس عالم میں شب بسر کرے گا کہ اس کے تمام گناہ اس طرح جھڑ جائیں گے جیسے درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔ اور جب وہ صبح کرے گا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ (وسائل الشیعة، ج ۶ ،ص۴۵۱)
۵. توبہ نصوح۔ وَ قَدْ رُوِیَ أَنَّ التَّوْبَةَ النَّصُوحَ هُوَ أَنْ یَتُوبَ الرَّجُلُ مِنْ ذَنْبٍ وَ یَنْوِیَ أَنْ لَا یَعُودَ إِلَیْهِ أَبَداً ۔ روایت میں ہے کہ توبہ نصوح یعنی انسان گناہ سے توبہ کرے اور نیت کرے کہ دوبارہ کبھی بھی وہ گناہ انجام نہیں دے گا۔ (وسائل الشیعة ج ۱۶ ، ص ۷۷)
۶. گناہ پر گریہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:طُوبَى لِصُورَةٍ نَظَرَ اللَّهُ إِلَیْهَا تَبْکِی عَلَى ذَنْبٍ مِنْ خَشْیَةِ اللَّهِ لَمْ یَطَّلِعْ عَلَى ذَلِکَ الذَّنْبِ غَیْرُهُ ۔ خوش نصیب ہے وہ چہرہ جس پر اللہ نظر کرے تو وہ خشیت خدا کے سبب اپنے گناہ پر گریہ کناں ہو اور اس گناہ کی اس کے علاوہ کسی کو خبر نہ ہو۔ (وسائل الشیعة ، ج۱۵ ، ص ۲۲۵)
۷. نماز شب. ‌نماز شب کے جہاں بہت سے فضائل ہیں کہ یہ نماز انسان کو منزل مقصود تک پہنچاتی ہے۔ انمیں سے ایک گناہوں سے طہارت ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے قول إِنَّ الْحَسَناتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّئاتِ (بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کرتی ہیں) کے سلسلہ میں فرمایا: صَلَاةُ الْمُؤْمِنِ بِاللَّیْلِ تَذْهَبُ بِمَا عَمِلَ مِنْ ذَنْبٍ بِالنَّهَار (مومن کی نماز شب دن میں انجام دئیے گئے گناہوں کو ختم کرتی ہے۔ (الکافی ، ج۳ ، ص ۲۶۶)
۸. نماز. حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:مَنْ صَلَّى رَکْعَتَیْنِ یَعْلَمُ مَا یَقُولُ فِیهِمَا انْصَرَفَ وَ لَیْسَ بَیْنَهُ وَ بَیْنَ اللَّهِ ذَنْبٌ ۔ جو دو رکعت نماز پڑھے اور جانتا ہو کہ (نماز میں) کیا کہہ رہا ہے اور نماز ختم کرے تو اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی گناہ نہ ہو گا۔ (الکافی ج ۳ ، ص ۲۶۶)
مذکورہ دعا و استغفار کے علاوہ روایات میں دیگر متعدد دعا و نماز بیان ہوئی ہیں۔ جنمیں نماز شب کا قنوت، نماز پنجگانہ، اذان، نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا، نماز جمعہ، بدھ کے دن کی نماز، نماز عصر کے بعد استغفار، جمعرات کو نماز صبح میں سورہ ہل اتیٰ کی تلاوت، جمعہ کو نماز صبح کے بعد دعا، مسجد میں روشنی کرنا، سورہ قدر، اناللہ وانا الیہ راجعون، اللہ اکبر، الحمد للہ، سبحان اللہ، سورہ توحید، سورہ سئل سائل، لاالہ الا اللہ، صدقہ، خیرات، بیماری، موت، شہادت، تشییع جنازہ میں شرکت، ماہ رجب و شعبان میں روزہ، حج و عمرہ اور دوسروں کو دین سکھانا وغیرہ ہیں۔
گناہوں سے بخشش کے لئے جو چیز سب سے اہم ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اہلبیت علیہم السلام سے محبت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:حُبّی و حبُّ اهلِ بیتی نافعٌ فی سَبْعَهِ مَواطِن أَهوالُهُنَّ عظیمهٌ۔ عِند الوفاه و فی القبرِ و عندَ النُشورِ و عند الکتابِ و عند الحسابِ و عند المیزانِ و عند الصِّراطِ۔ میری اور میرے اہلبیت کی محبت سات مقامات پر فائدہ پہنچائے گی جہاں ہول و ہراس بہت زیادہ ہوگا۔ موت کے وقت، قبر میں، نشر جس دن مردوں کو دوبارہ اٹھایا جائے گا، جس دن نامہ عمل دیا جائے گا، جس دن حساب ہوگا، میزان اور صراط پر۔ (امالی شیخ طوسی، ج ۱، ص ۴۷٫)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حب علي بن أبي طالب يأكل السيئات كما تأكل النار الحطب۔ علی علیہ السلام کی محبت برائیوں کو اسی طرح کھا جاتی ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ (بحارالانوار، جلد ۳۹، صفحہ ۳۰۶)
اسی طرح حضور نے ہی فرمایا: حب علي يأكل الذنوب كما تأكل النار الحطب۔ علی علیہ السلام کی محبت گناہوں کو اسی طرح کھا جاتی ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ (ينابيع المودة، ج2 ، ص253)
روایات میں ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی زیارت زائر کے گناہوں معاف کرا دیتی ہے بلکہ قدم قدم پر جہاں زائر کو ثواب ملتا ہے وہیں قدم قدم پر گناہوں کی بخشش بھی ہوتی ہے۔

وَطَہرْني فيہ مِنَ العُيُوبِ۔ خدایا!مجھے عیوب سے پاک کر دے۔
عیوب کیا ہیں؟ جھوٹ، بہتان، غیبت، چغلخوری، گالی گلوج، حسد، غرور و گھمنڈ، دوسروں کا مذاق اڑانا۔ جب تک ہم عیوب سے پاک نہیں ہوں گے تب تک ہمارے اعمال ویسے نہیں ہو سکتے جیسا اللہ چاہتا ہے۔
وَامْتَحِنْ قَلبي فيہ بِتَقْوى القُلُوبِ يامُقيلَ عَثَراتِ المُذنبين ۔ اور میرے قلب کو قلبوں کی پرہیزگاری سے آزما لے، گنہگاروں کی لغزشوں کو نظر انداز کرنے والے.

تبصرہ ارسال

You are replying to: .