حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ شبیری زنجانی نے "وجه اللہ" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: حضرت اباصلت ہروی کہتے ہیں کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے عرض کی کہ "«أَنَّ ثَوَابَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ النَّظَرُ إِلَی وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَی؛ یعنی "اے فرزند رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اس حدیث کا مطلب کیا ہے کہ "لا إله إلا الله" کا اجر "وجه اللہ" کو دیکھنا ہے؟"۔ تو امام علیہ السلام نے فرمایا: "اے اباصلت! جو کوئی خدا کو کسی چہرے اور صورت سے تشبیہ دے، اس نے گویا کفر کیا۔ "وجه اللہ"، اس کے انبیاء، رسول اور اس کی حجتیں ہیں۔ یہی وہ ہستیاں ہیں جن کے ذریعہ خدا، اس کے دین اور معرفت تک پہنچا جا سکتا ہے۔"
خداوند متعال فرماتا ہے: "كلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَيَبْقَىٰ وَجْهُ رَبِّكَ ذُو ٱلْجَلَـٰلِ وَٱلْإِكْرَامِ" اور اسی طرح خدا فرماتا ہے "كلُّ شَىْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ"۔
قیامت کے دن انبیاء اور حجتِ خدا کے مقام و منزلت کو دیکھنا مؤمنین کے لیے ایک عظیم اجر ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "جو کوئی میرے اہل بیت و عترت سے دشمنی رکھے، قیامت کے دن نہ میں اسے دیکھوں گا اور نہ وہ مجھے دیکھے گا۔" پھر فرمایا: "تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو مجھ سے جدا ہونے کے بعد مجھے دوبارہ نہیں دیکھیں گے۔"
حوالہ: عیون أخبار الرضا، جلد ۱، صفحہ ۱۱۵
آپ کا تبصرہ