ہفتہ 4 جنوری 2025 - 14:05
امام علی نقی علیہ السّلام

حوزہ/ سامراہ میں اہل بیت رسول کی دو عظیم ہستیاں اور اہل تشیع مسلمانوں کے دسویں اور گیارہویں امام آرام پذیر ہیں۔ امام علی نقی اور امام حسن عسکری کی جائے شہادت اور مدفن کی وجہ سے یہ ایک زیارتی شہر بھی ہے۔

تحریر: علی اصغر

حوزہ نیوز ایجنسی | عراق کے صوبہ صلاح الدین یعنی بغداد اور تکریت کے درمیان شہر "سامراہ" واقع ہے اسے سامراہ اس لئے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس شہر کی بنیاد حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند سام بن نوح نے دورانِ سفر رکھی چونکہ اس شہر سے ملک شام کو راستہ جاتا ہے اس لئے اسے شام راہ بھی کہا گیا ہے۔ سامرہ میں عباسی خلفاء کے دور سے ہی فوجی چھاونی قائم ہے تو اسے عسکرین بھی کہا گیا ہے۔

سامراہ میں اہل بیت رسول کی دو عظیم ہستیاں اور اہل تشیع مسلمانوں کے دسویں اور گیارہویں امام آرام پذیر ہیں۔ امام علی نقی اور امام حسن عسکری کی جائے شہادت اور مدفن کی وجہ سے یہ ایک زیارتی شہر بھی ہے۔

امام علی نقیؑ کے کئی القابات ہیں مگر آپ نقیؑ اور ہادی کے نام سے زیادہ مشہور ہیں۔ امام علی نقی ع کے والد بزرگوار امام علی تقیؑ کی جب شہادت ہوئی تو آپ کی عمر آٹھ سال اور پانچ مہینہ سے زیادہ نہ تھی آپ اپنے والد کی طرح بچپن سے ہی امامت کے عہدہ پر فائض ہوئے۔

حضرت امام علی النقیؑ کا دور امامت چھ عباسی خلفاء معتصم ، واثق، متوکل ،منتصر ،مستعین ، اور معتز کے ہم عصر تھا۔ امام علی نقیؑ کے ساتھ ان عباسی خلفاء کا سلوک بدلتا رہا لیکن سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے پر متفق رہے۔ متوکل عباسی دسواں عباسی خلیفہ اھل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں کا سب سے زیادہ دشمن تھا اور ھر طریقے سے انکو اذیت پہچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتا تھا یہاں تک کہ آ‏ئمہ اہل بیتؑ کی ہر نشانی کو مٹانا چاہتا تھا۔ آلِ رسولؑ کی قبروں کو مسمار کیا اور خاص کر قبرِ مطہر امام حسین ع اور اس کے اطراف میں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔

جب مدینہ میں متوکل کے گورنر نے امام نقیؑ کی شان وشوکت دیکھی تو اپنی حکومت کے ڈگمگانے کا خوف لاحق ہوا تو اس نے متوکل کو خط لکھ کر آگاہ کیا کہ سیدنا علی نقی عباسی حکومت کے خلاف انقلاب لانا چاہتے ہیں اس کے بعد متوکل کو کئی خطوط لکھ کر امام علی نقی کے بارے غلط خبریں پہنچائیں گئیں۔ متوکل نے امامؑ کو خط لکھ کر سامراہ بلایا تاکہ آپ اورآپ کے اھل بیت وہاں پر رہیں اور لوگوں کارجحان آپ کی طرف سے ہٹ جائے ۔ چنانچہ امام علیہ السلام نے ان حالات کو دیکھ کر سفر کا ارادہ کرلیا اور سامراہ جانے کے لئے رختِ سفر باندھ لیا اور جب امامؑ متوکل کے تیار کردہ مکان میں پہنچے، چند روز رہنے کے بعد آپ نے اس کا مکان چھوڑ دیا اور اپنے مال سے ایک مکان خریدا تاکہ خلیفہ کے مہمان بن کر نہ رہیں۔ امام نقیؑ کو سامراہ میں 11 سال ایک فوجی چھاونی میں جلا وطنی کی حالت میں رکھا گیا اور اس دوران مکمل طور پر اپنے دوستوں کے ساتھ ملاقات کرنے سے محروم رکھا گیا۔

3 رجب اور دوسری روایت کے مطابق 25 جمادی الثانی سن 254 ھجری میں معتز عباسی کی خلافت کے دور میں خلیفہ کے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر شھید کیا گیاشہادت کے وقت امامؑ کے سر ھانے انکے فرزند حضرت امام حسن عسکریؑ کے سوا کوئی نہ تھا۔

آپ نے جس مکان میں قید کی زندگی گزاری اسی میں شہادت ہوئی اور آخر کار وہی جگہ آپ کی مدفن قرار پائی۔ آپ کے جوار میں آپ کے فرزند امام حسن عسکریؑ ، انکی بہن حکیمہ خاتون اور امام زمانہ امام مہدی ع فرجہ شریف کی والدہ ماجدہ نرجس خاتون دفن ہیں۔

وہ تقی ہوں کہ نقی،موسیٰ کاظم یا رضاؑ

سختیاں قید کی اور زہر کا پیالہ دیکھا

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • منتشرشده: 1
  • در صف بررسی: 0
  • غیرقابل‌انتشار: 0
  • سید علی نقی موسوی 05:10 - 2025/01/05
    سید