حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،"اہداف قیام، کلام امام کی روشنی میں" عنوان کے تحت ماہ محرم الحرام ۱۴۴۴ ہجری کی مجلس کو خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام و المسلمین عالیجناب مولانا سیّد غافر رضوی صاحب قبلہ فلک چھولسی نے کہا: اگر امام حسین علیہ السلام کے اہداف و مقاصد کو دیکھنا ہے تو کہیں جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ امام نے اپنے قیام کے اہداف کو خود اپنے کلام میں بیان کردیا ہے.
مولانا موصوف نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا: امام حسین علیہ السّلام نے اپنے خطبہ میں اپنے قیام کے جو مقاصد بیان کیے ہیں، اگر ان پر نگاہ کی جائے تو کوئی مقصد کسی سے کم نہیں ہے۔
مولانا غافر رضوی نے یہ بھی کہا: اگر امام حسین کی زبانی خود ان کے مقاصد کو دیکھا جائے تو چار مقصد نظر آتے ہیں: (۱)اصلاح امت رسول (۲) امر بالمعروف (۳) نھی عن المنکر (۴)سیرت نبوی و سیرت علوی کا احیاء. لیکن اگر ان چاروں مقاصد کو ایک ساتھ دیکھا جائے تو تمام مقاصد ایک ہی مقصد میں سمٹ جائیں گے.
مولانا نے مزید بیان کیا: امام کا اصل مقصد سیرت نبوی کا احیاء تھا کیونکہ اگر سیرت نبوی کا احیاء ہوگیا تو سیرت علوی کا احیاء بھی ہوجائے گا، امت رسول کی اصلاح بھی اسی ضمن میں آجائے گی، امر بالمعروف و نہی عن المنکر بھی سیرت رسول کا جزو لاینفک ہے.
مولانا غافر رضوی صاحب نے فضائل کا آخری گوشہ بیان کرتے ہوئے کہا: امام حسین کی نظر میں سیرت نبوی کا احیاء اتنا اہم تھا کہ آپ نے اس کو ہر کام سے زیادہ اہمیت دی، آپ کا نقطہ نظر یہ تھا کہ اگر سیرت نبوی کا احیاء ہو گیا تو دوسری نام نہاد سیرتیں خود بخود تحت الشعاع میں قرار پائیں گی اور سنت سیئہ کا وجود دنیا سے ختم ہوجائے گا.