۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
امریکہ

حوزہ؍واشنگٹن پوسٹ کے ایک نئے سروے کے مطابق، اڑتالیس فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کی مالی حالت دو سال پہلے کی نسبت ابتر ہے کیونکہ افراط زر 40 سال کی بلند ترین سطح کے قریب ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق؍اتوار کو جاری ہونے والے نئے اے بی سی نیوز-واشنگٹن پوسٹ کے سروے میں پتا چلا ہے کہ صدر جو بائیڈن کے ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ گزشتہ سال 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یہ مہنگائی دگنی ہو گئی ہے۔

مہنگائی اور معاشی عدم اطمینان نے منگل کے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاسی امکانات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

43 فیصد نے کہا کہ ان کے خاندان کی مالی حالت ابتر ہے، لیکن 39 فیصد نے کہا کہ یہ پچھلے دو سالوں میں وہی ہے جب کہ 18 فیصد نے دعوی کیا کہ یہ بہتر ہے۔صرف 20 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ 2020 کے انتخابات کے وقت ان کی مالی حالت چار سال پہلے کے مقابلے میں ابتر ہوئی تھی جب ٹرمپ منتخب ہوئے تھے،حکمراں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے جسے "تباہی" کہا جا رہا ہے، وسط مدتی قانون ساز انتخابات سے قبل حتمی سرکاری ریڈنگ میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

افراط زر کے بارے میں گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ امریکہ میں قیمتیں توقع سے زیادہ بڑھ رہی ہیں۔اعداد و شمار اس سے بھی زیادہ خراب ہیں کیونکہ حکومت خوراک اور پیٹرول کو مہنگائی کی سرکاری شرح سے خارج کرتی ہے۔ دیگر ضروریات جیسے قیام، طبی نگہداشت اور بڑے پیمانے پر نقل و حمل میں اضافے کی وجہ سے ریکارڈ بلندی پر پہچ گیا ہے۔

رپورٹ میں بائیڈن اور ڈیموکریٹس کے لیے ممکنہ بری خبر کی نشاندہی کی گئی ہے جو ووٹروں کو قائل کرنے کی کوشش میں لگے ہیں کہ وہ اونچی قیمتوں کے بارے میں گہرے فکر مند ہیں اور وہ مہنگائی کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

بائیڈن نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا کہ افراط زر سب سے بڑا معاشی چیلنج ہے اور وہ صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات اور توانائی کے اخراجات کو کم کرکے قیمتوں میں کمی لانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اوسط امریکی مؤثر طریقے سے تقریباً پورے دن کی تنخواہ کھو رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی/س۔ل۔ع 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .