۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ گذشتہ کئی ایام سے وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان لفظی جنگ کی جو فضا بنی ہوئی تھی، اس کے پس منظر میں یہ حملہ بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ خصوصا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی عمران خان کو کچلنے اور مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھنے کی دھمکیوں کو عوام نے ناپسند کیا ہے۔ حکمران طبقہ کے لئے مناسب نہیں کہ وہ سیاسی مخالفین کے لئے ایسی زبان استعمال کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملہ کے حوالہ سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ پاکستان کی تاریخ کے تلخ ترین اقدامات میں سے ایک ہے۔ اگرچہ اس حملہ کا مقصد عمران خان کی زبان کو بند کرانا تھا لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ عمران خان جس بیانیہ کو لے کر لانگ مارچ کے لئے عوام کے ساتھ نکلے ہیں وہ تین اہم نکات پر مشتمل ہے:

1. پاکستان کو غلامی سے آزاد ہونا چاہیے۔
2. ملکی قوانین سب کے لئے برابر ہونے چاہییں۔ قانون کے اطلاق میں کمزور اور طاقتور کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔
3. پاکستان کے فیصلے باہر کے ممالک میں ہونے کی بجائے پاکستان میں ہونے چاہییں۔

اس بیانیہ سے کسی کو اختلاف نہیں کیونکہ یہ بیانیہ ہر پاکستانی کا بیانیہ ہے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے بعد یہ بیانیہ مزید پھیلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ کئی ایام سے وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان لفظی جنگ کی جو فضا بنی ہوئی تھی، اس کے پس منظر میں یہ حملہ بہت زیادہ اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ خصوصا وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی عمران خان کو کچلنے اور مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھنے کی دھمکیوں کو عوام نے ناپسند کیا ہے۔ حکمران طبقہ کے لئے مناسب نہیں کہ وہ سیاسی مخالفین کے لئے ایسی زبان استعمال کرے۔ عمران خان پر قاتلانہ حملہ نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ عوام کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں حتی کہ وہ طبقات جو غیر جانبدار تھے، ان کا جھکاؤ بھی اب عمران خان کی طرف ہے۔ جو لوگ عمران خان کو ناکام وزیر اعظم قرار دیتے رہے، وہ بھی اب لانگ مارچ کا حصہ بن جائیں گے۔ عوام کا جوش و جذبہ بڑھے گا جس سے عمران خان کو فائدہ ہوگا جب کہ حکومت، پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ عمران خان کی جارحیت میں اضافہ ہوا ہے اور غالبا حکمرانوں اور فوجی افسران کے پاس اخلاقی طور پر اس جارحیت کا کوئی مؤثر جواب نہیں۔

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ عمران خان کے بیانیہ اور موقف کو مضبوطی ملے گی اور وہ پہلے سے بہتر پوزیشن میں نظر آئیں گے۔ اس وقت حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ ہے۔ قاتلانہ حملہ کے بعد پاکستانی میڈیا پر عمران خان چھائے ہوئے نظر آرہے ہیں جب کہ بین الاقوامی میڈیا بھی اس حوالہ سے ان کو ہیرو کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ عمران خان کی پذیرائی میں اضافہ اور ان کے موقف کی تقویت، پی ڈی ایم حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے حق میں نہیں ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .