حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، دینی احکام کے استاد حجت الاسلام والمسلمین وحید پور نے ماہ مبارک رمضان کی آمد کی مناسبت سے احکام شرعی بیان کئے ہیں۔ جنہیں شرعی مسائل میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے یہاں بیان کیا جارہا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایک اہم مسئلہ جو بعض افراد کو پیش آتا ہے وہ یہ ہے کہ ایک شخص سارا سال مریض رہتا ہے اور اسے ایسی بیماری لاحق ہے کہ وہ کسی وقت ٹھیک نہیں ہوتا اور اس کی حالت اس طرح ہے کہ اگلے ماہ رمضان تک اس کے لیے روزہ رکھنا بالکل ممکن نہیں ہے۔ تو ایسے شخص کو کفارہ دینا چاہیے اور روزے اس پر واجب نہیں ہیں اور روزوں کی قضا بھی نہیں ہے۔
یہاں پر اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ شخص کفارہ کب ادا کرے؟
اس کا جواب یہ ہے کہ اس طرح کے افراد جو دائمی بیماری کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکے ہوں تو ان کے لئے ضروری نہیں ہے کہ وہ عیدِ فطر کے دن یا آئندہ ایک سے دو ماہ میں کفارہ ادا کریں بلکہ انہیں آئندہ ماہ رمضان تک صبر کرنا چاہیے اور اگر سال کے دوران اس نے کفارہ ادا کر دیا تو وہ مال اس کے جیب سے تو چلا گیا لیکن کفارہ حساب نہیں ہوگا اور وہ کفارہ اس کے ذمہ باقی ہے۔
لہذا اس شخص کو چاہئے کہ وہ آئندہ ماہ رمضان کی پہلی تاریخ تک صبر کرے اور اگلے ماہ رمضان کی پہلی تاریخ کو گزشتہ سال کا کفارہ ادا کرے۔
یہ شخص اس شخص کی مانند ہے کہ جس نے اذانِ صبح سے پہلے ہی نماز پڑھ لی ہو۔ تو اب جس طرح وجوب کے آنے سے پہلے نماز صبح واجب نہیں ہے یعنی جیسے یہاں اذان صبح سے پہلے تکلیف شرعی نہیں آتی تو اس مریض شخص کے لیے بھی (کفارہ ادا کرنے کی) تکلیف شرعی نہیں آئی ہے کہ وہ کفارہ ادا کرے۔ پس اس شخص کو آئندہ ماہ رمضان تک صبر کرنا چاہیے اور پھر کفارہ ادا کرنا چاہیے۔
لیکن کچھ افراد ایسے ہیں کہ جو کسی (عارضی) عذر کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکے۔ تو وہ ماہ رمضان کے فورا بعد کفارہ ادا کر دیتے ہیں جیسے حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین۔
یہ افراد ماہ رمضان میں جتنے دن روزہ نہ رکھ سکے ہوں اس کے مطابق معمول کے مطابق مقدار میں کفارہ ادا کریں گے اور (عذر برطرف ہونے کے بعد) اپنے روزوں کی قضا بھی بجا لائیں گے۔
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته