حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، چنئی کے معروف عالم مولانا قاضی غلام محمد مہدی خان کو دوران مجلس چند نادانوں نے مجلس خطاب کرنے سے روک دیا، اس جسارت اور نادانی کے پیش نظر مولانا قاضی غلام محمد مہدی خان نے احترام عزا کی خاطر مجلس کو جاری رکھنا مناسب نہیں سمجھا اور وہیں مجلس کو روک دینا زیادہ مناسب سمجھا۔
یہ افسوس ناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب مولانا قاضی غلام محمد مہدی خان مجلس کو خطاب کر رہے تھے اسی وقت چند نادان آگے بڑھے اور مجلس میں رکاوٹ کا سبب بنے۔ لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ آج کا حادثہ صرف مولانا قاضی غلام محمد مہدی خان کی توہین نہیں بلکہ مجلس عزا اور فرش عزا کی بھی توہین ہے اور ایسے حادثات قوم کی بدنامی اور وہن مذہب کا سبب ہیں۔
لہذا مناسب ہے کہ اس طرح کے ناگوار واقعات کا سد باب کرنے کے لئے بانیان مجلس، بزرگان قوم اور علمائے کرام سنجیدگی سے سوچیں اور کوئی مناسب اقدام کریں تا کہ آئندہ مجلس عزائے امام حسین علیہ السلام میں اس طرح کا نا خواشایند اور ناگوار واقعہ پیش نہ آئے، کیوں کہ اس سے نہ صرف علمائے کرام کا تقدس پامال ہوتا ہے بلکہ قوم کا بھی نقصان ہوتا ہے، لہذا اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کیا جائے، مجالس میں ذاکرین ہوں یا شعراء و نوحہ خواں یا پھر خود بانیان مجالس، سب کو اس بات پر غور کرنا ہو گا کہ ہم عظیم مجلس عزا میں شریک ہو رہے ہیں، جہاں ذاتیات نہیں بلکہ دین کو محور قرار دیا جائے۔
نا سمجھی اور نادانی میں مولانا قاضی غلام محمد مہدی خان کی توہین کرنے والے یہ نہ سمجھیں کہ اس سے صرف مولانا کی توہین ہوئی، بلکہ آپ نے نادانی میں اس فرش عزا پر شور ہنگامہ کیا جہاں اللہ اور اہل بیت علیہم السلام کی نظر رحمت ہوتی ہے، لہذا ایسے اقدامات کسی کے بھی حق میں نہیں ہیں کیوں کہ اس سے دین کی توہین ہوتی ہے۔
ہمیشہ ہمارے ملحوظ خاطر رہے کہ مجلس عزا ہماری درسگاہ ہے اور علوم دین حاصل کرنے کا اہم مرکز ہے، لہذا یہاں اسلامی عقائد، احکام، اخلاق، محمد و آل محمد علیہم السلام کے فضائل، سیرت اور احادیث بیان کی جائے۔ غیبت کبری میں دین کی حفاظت اور اس پر عمل، مرجعیت کے بغیر ممکن نہیں ہے، لہذا ہمیں چاہئے کہ ولایت فقیہ اور مرجعیت کے حامی رہیں اور ہر ایسے اقدام سے پرہیز کریں جو ہمیں دین سے منحرف کر دے، علمی نظریات کا رد علمی دلائل سے ہونا چاہئے نہ کہ بد اخلاقی سے۔