۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
لکھنؤ میں شہید قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کے موقع پر مجلس عزا کا انعقاد

حوزہ/ مجلس کو خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس علماء ہند نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی کے خدمات اور ایثار کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔انہوں نے جس طرح اسلام اور انسانیت کی خدمت کی وہ معمولی انسان کےبس کی بات نہیں ہے ۔انہوں نے داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکا اور مشاہدات مقدسہ کی حفاظت کے لیے سینہ سپر رہے ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ شہید جنرل قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی دوسری برسی کے موقع پر امام باڑہ غفران مآبؒ میں ’یاد شہداء‘ کے عنوان سے مجلس عزا ء کا انعقاد عمل میں آیا ۔

اسم سلیمانی کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی، مولانا کلب جواد نقوی

مجلس کو مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کیا ۔مجلس کا آغاز قاری مولوی مزمل عباس نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ اس کے بعد مولوی عمار حیدر ،قاری معصوم مہدی اور مولانا صابر علی عمرانی نے شہدائے راہ حق کی خدمت میں منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا ۔مجلس سے ٹھیک پہلے شہید قاسم سلیمانیؒ کی حیات اور خدمات پر مشتمل کتاب بعنوان ’’ شہید قاسم سلیمانی کے بعد عالمی صورتحال ‘‘ کی رسم رونمائی مولانا کلب جواد نقوی اور دیگر علمائے کرام کے ذریعہ انجام پائی ۔اس کتاب کو عادل فراز نے ترتیب دیاہے جس میں ہندوپاک کے معروف اہل قلم حضرات کے مقالات شامل ہیں ۔

اسم سلیمانی کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی، مولانا کلب جواد نقوی

مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ شہید قاسم سلیمانی کے خدمات اور ایثار کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔انہوں نے جس طرح اسلام اور انسانیت کی خدمت کی وہ معمولی انسان کےبس کی بات نہیں ہے ۔انہوں نے داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکا اور مشاہدات مقدسہ کی حفاظت کے لیے سینہ سپر رہے ۔

اسم سلیمانی کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی، مولانا کلب جواد نقوی

مولانا نے کہاکہ شہید سلیمانی اور شہید ابومہدی نے کبھی موت کی پرواہ نہیں کی ۔وہ مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح تھے ۔دشمن ان کے نام سے بھی کانپتا تھا ۔انہیں جس طرح بزدلانہ حملے میں امریکی فوج نے شہید کیا وہ اس بات کی دلیل ہے کہ دشمن آمنے سامنے کی لڑائی میں ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا تھا ۔مولانانے کہاکہ قاسم سلیمانی ائمہ معصومین علیہم السلام کے سچے فدائی اور پیروکار تھے ۔انہوں نے اپنی پوری زندگی اسلام کے لیے وقف کردی تھی ۔مولانانے کہا کہ ان کی شہادت کے بعد پوری دنیا بحران کا شکار ہے۔شہید کا خون بیکار نہیں جاتا بلکہ اس کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں ۔مجلس کے آخر میں مولانا نے حضرت عباس علیہ السلام کے مصائب بیان کیے ۔

اسم سلیمانی کو تاریخ انسانیت کبھی فراموش نہیں کرسکتی، مولانا کلب جواد نقوی

مجلس میں مولانا نثار احمد زین پوری،مولانا اصطفیٰ رضا ،مولانا تسنیم مہدی زید پوری،مولانا مکاتب علی خان ،مولانا نقی عسکری ،مولانا ڈاکٹر ارشد علی جعفری ،مولانا اسیف جائسی ،مولانا علی ہاشم عابدی،مولانا شاہنواز حسین ،مولانا مزمل حسین ،حوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآب کے طلباء و اساتذہ،مدرسۃ الزہرا واقع حسینیہ غفران مآبؒ کی طالبات اور دیگر مومنین شامل تھے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .