حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے مظفرنگر میں ایک خاتون اسکول ٹیچر کے ذریعہ طلباء سے ایک مسلم طالب علم کو تھپڑ مارنے کا حکم دینے والی وائرل ویڈیو کو سپریم کورٹ نے ریاست کی روح کو جھنجھوڑ دینے والا بتایا ہے۔
عدالت نے یوپی پولیس کی کھنچائی کرتے ہوئے معاملے میں درج ایف آئی آر کی جانچ ایک سینئر آئی پی ایس افسر سے کرانے کا حکم دیا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس پنکج متھل کی بنچ نے جرم ہونے کے باوجود متاثرہ کے والد کی شکایت پر شروع میں این سی آر رپورٹ درج کرنے کے لئے اترپردیش پولیس کی سرزنش کی۔ واقعہ کو ’سنگین‘ بتاتے ہوئے بنچ نے حکم دیا کہ دو ہفتہ کی تاخیر کے بعد درج کی گئی ایف آئی آر کی جانچ ایک سینئر آئی پی ایس افسر کریں گے۔
عدالت عظمیٰ نے ایف آئی آر میں فرقہ واریت کا الزام نہ ہونے پر بھی حیرانگی ظاہر کی۔ اس کے علاوہ بنچ نے یہ بھی پایا کہ پہلی نظر میں ریاستی حکومت تعلیم کا حق (آر ٹی ای) ایکٹ کے حکم پر عمل کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، جہاں جسمانی سزا اور مذہب کی بنیاد پر کسی بھی طرح کی تفریق سخت ممنوع ہے۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ اگر کسی طالب علم کو صرف اس بنیاد پر سزا دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص طبقہ سے ہے، تو یہ کوئی معیاری تعلیم نہیں ہو سکتی۔
اس نے ریاستی حکومت سے آر ٹی ای ایکٹ کے عمل در آمد پر ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کو کہا اور پیشہ ور مشیروں کے ذریعہ متاثرہ اور دیگر طلبا کو مشاورت دینے کی ہدایت دی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مفاد عامہ عرضی دہندہ سماجی کارکن اور مہاتما گاندھی کے پرپوتے تشار گاندھی کے حلقہ اختیار پر ریاستی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی خارج کر دیا۔ اس سے پہلے 6 ستمبر کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش پولیس سے جانچ کی حالت اور متاثرہ اور اس کے کنبہ کی سیکورٹی کے لئے کئے گئے انتظامات کے بارے میں رپورٹ داخل کرنے کو کہا تھا۔