حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کورونا بحران میں محرم کا جلوس نکالنے کے لیے کئی ریاستوں میں مسلم تنظیموں نے حکومت سے اجازت طلب کی ہے، لیکن اب تک کہیں سے ہری جھنڈی ملنے کی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔ اس مرتبہ تعزیہ کے ساتھ جلوس نہیں نکالے جانے سے اتر پردیش، مہاراشٹر، دہلی سمیت ہندوستان کی کئی ریاستوں میں مسلم طبقہ، خصوصاً شیعہ حضرات مایوس ہیں۔ اس سلسلے میں ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ 5 لوگوں کے ساتھ محرم کا جلوس نکالنے کی اجازت دی جائے۔ لیکن سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران فی الحال اس طرح کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ محرم کا جلوس پورے ملک میں نکلتا ہے اس لیے سبھی 28 ریاستی حکومتوں کی منظوری ضروری ہے، یا پھر ان کی بات کو سنا جانا لازمی ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راماسبرامنین کی بنچ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ وہ اپنی عرضی میں 28 ریاست کی حکومتوں کو بھی فریق بنائیں اور اس کے بعد ہی سماعت ہوگی۔
سپریم کورٹ کی بنچ نے عرضی دہندہ سے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دینے کا مطالبہ کرنے کی بات بھی کہی اور 5 لوگوں کے ساتھ محرم کے جلوس نکالے جانے کی اجازت سے متعلق عرضی پر سماعت آئندہ پیر تک کے لیے ملتوی کر دی۔ عرضی دہندہ نے عدالت سے کورونا بحران میں سرکاری گائیڈ لائن کو دھیان میں رکھتے ہوئے محرم کے جلوس میں صرف 5 لوگوں کے ہی شامل ہونے کی اجازت طلب کی تھی، لیکن اب ریاستی حکومتوں کی بات سننے کے بعد ہی عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی کیلنڈر کا نیا سال یعنی محرم کا مہینہ 21 اگست سے شروع ہو گیا ہے۔ محرم کے شروعاتی دس دنوں میں مجلس، ماتم، جلوس کے ذریعہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت اور کربلا کے واقعہ کو یاد کیا جاتا ہے۔ لیکن اس مرتبہ کورونا وبا کی وجہ سے ہندوستان میں کہیں بھی کوئی عوامی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ لوگ علامتی طریقے سے ہی شہادتِ حسین کو یاد کر رہے ہیں اور گھروں پر ہی سوز خوانی و مجالس کا اہتمام کیا گیا ہے۔