حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ماہ محرم الحرام کی دسویں تاریخ بہت ہی اہمیت کی حامل ہے۔ اسی تاریخ کو نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی اسلام کی سربلندی اور حق و صداقت کیلیے میدان کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں تعزیہ رکھے جاتے ہیں، علم نکالےجاتےہیں، جلوس کا اہتمام ہوتا ہے، زیارت گاہیں کھولیں جاتی ہیں۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کے پیش نظر جاری کردہ رہنما خطوط کے پیش نظر تمام سرگرمیاں بند ہیں۔
گزشتہ سال کی طرح امسال بھی ہندوستان میں کورونا گائیڈ لائن کے سبب سڑکوں پر جلوسوں کے انعقاد پر پابندی ہے تاہم امام بارگاہوں میں پروگرام کے انعقاد کی اجازت ہونے سے، لکھنؤ، ، دہلی، بمبئی میں امام بارگاہوں میں ہی محدود افراد اور محکمہ صحت کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق مجالس و نوحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق،ریاست اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں روضہ حضرت عباس علمبردار پر گذِشتہ سوسالوں سے 9 محرم الحرام کی تاریخ کو وکٹوریہ اسٹریٹ سے جلوس پہنچتا تھا۔ لیکن رواں برس کورونا وائرس کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے یہ جلوس نہیں نکالا گیا۔
روضہ حضرت عباس کے احاطے میں ہی محفل و مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ زیارت گاہیں کھولی گئیں۔ جہاں پر بچے بوڑھے خواتین نے زیارت کی۔ یہ سلسلہ دیر رات تک جاری رہا۔ مختلف مقامات پر سبیل و تبرکات کے تقسیم کا اہتمام کیا گیا۔ ساتھ ہی بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی تعینات رہے۔
واضح رہے کہ ملک ہندوستان میں کورونا گائیڈ لائن کے سبب اس سال بھی سڑکوں پر جلوس اور علم نہیں نکالے گئے۔ لیکن شہداء کربلا کی مناسبت سے امام بارگاہوں میں ہی جلوسوں کا انعقاد گیا اور وہیں مجالس کے بعد علم مبارک برآمد کیا گیا اور نوحہ خوانی و سینہ زنی کی گئی، اور عزاداران امام مظلوم کربلا نے چشم نم ہوکر امام وقت کو انکے جد انکے جد حسینؑ مظلوم کا پرسہ پیش کیا۔