۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
عید الاضحی

حوزہ/یوگی حکومت جاری گائیڈ لائن کے مطابق مساجد یا عیدگاہ میں اجتماعی نماز ادا کرنے کی اجازت کسی کو نہیں ہوگی۔ قربانی بھی کھلے میں نہیں کی جائے گی اور ممنوعہ مویشی کی قربانی پر پوری طرح سے پابندی رہے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،منگل کے روز ذی الحجہ کا چاند نظر نہ آنے کے ساتھ ہی ہندوستان کی مختلف چاند کمیٹیوں اور مسلم مذہبی اداروں کے ذریعہ یکم اگست کو عیدالاضحیٰ منائے جانے کا اعلان ہو گیا۔ لیکن کورونا بحران میں عیدالاضحیٰ منانے کو لے کر ہندوستان میں کشمکش کی صورت حال بنی ہوئی ہے۔ کسی ریاست میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، کہیں کرفیو ہے تو کہیں زیادہ لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے پر پابندی ہے۔ اس درمیان اتر پردیش کی یوگی حکومت نے عیدالاضحیٰ کی نماز اور قربانی سے متعلق گائیڈ لائن جاری کر دی ہے۔ یہ گائیڈ لائن انتہائی سخت ہے اور انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل کرائے۔

یوپی پولس کی جانب سے جاری گائیڈ لائن کے مطابق سبھی لوگوں کو گھروں میں ہی نماز ادا کرنی ہوگی۔ مساجد میں اجتماعی نماز ادا کرنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں ہوگی۔
یوپی پولس کے ذریعہ جاری گائیڈ لائن میں قربانی کے تعلق سے صاف لفظوں میں کہا گیا ہے کہ کھلے میں ذبیحہ کی اجازت نہیں رہے گی۔ ساتھ ہی ممنوعہ مویشی کی قربانی پر بھی سختی کے ساتھ پابندی کی بات کہی گئی ہے۔ گائیڈ لائن میں مذہبی شخصیتوں سے یہ اپیل بھی کی گئی ہے کہ وہ پیش کردہ رہنما اصولوں پر عمل کریں اور لوگوں میں اس تعلق سے بیداری بھی پیدا کریں۔

یوگی حکومت کی گائیڈ لائن میں پولس کو اس سلسلے میں سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹے واقعہ کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے اور ہر ضروری قانونی کارروائی کی جائے۔ پولس کو اس دوران خصوصی احتیاط اور پٹرولنگ کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر کسی طرح کی افواہ نہ پھیلے، اس سلسلے میں علاقائی افسران کو خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ذبیحہ کے تعلق سے گائیڈ لائن میں اس بات کا بھی صاف تذکرہ کیا گیا ہے کہ غیر مسلم علاقوں و مقامات پر قربانی کے باقیات نہیں پھینکے جانے چاہئیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی بھی ایسی حرکت نہ ہو جس سے تنازعہ پیدا ہو۔ عیدالاضحیٰ کی پیش نظر سیکٹر مجسٹریٹ کی تعیناتی کی بھی ہدایت دی گئی ہے جو کہ حساس علاقوں کی نگرانی کریں گے تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ سرزد نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .