۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
بزم استعارہ اور انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کی جانب سے قم المقدسہ میں ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست کا انعقاد

حوزہ / بزم استعارہ (قم المقدسہ) اور انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری  کی جانب سے الوداعی تقریب، استقبال اور  ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، جمعرات 21 دسمبر 2023ء کو بزم استعارہ (قم المقدسہ) اور انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کی جانب سے قم المقدسہ میں بزم کے رکن شاعر جناب حیدرؔ جعفری (ہندوستان) کے اعزاز میں الوداعی تقریب ، بزم کے رکن شاعر برادر احمد شہریارؔ کی پاکستان سے واپسی پر استقبالیہ تقریب اور ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست کا انعقاد کیا گیا۔

بزم استعارہ (قم المقدسہ) قم المقدسہ میں مقیم پاکستانی اور ہندوستانی اردو شعراء کی بزم ہے جو انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کے اشتراک سے ہر ہفتے باقاعدگی سے ایک شعری نشست منعقد کرنے کا اعزاز رکھتی ہے۔ اس ہفتے کی شعری و تنقیدی نشست کا اہتمام انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کے دفتر میں کیا گیا۔

اس ہفتے کی نشست چار مراحل پر مشتمل تھی:

۱۔ بزم استعارہ کے معزز رکن جناب حیدر ؔ جعفری اپنا تعلیمی دورانیہ مکمل کر کے ہندوستان واپس تشریف لے جا رہے ہیں، جن کے اعزاز میں بزم اور انجمن کی طرف سے ایک الوداعی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا اور برادر عباس ثاقبؔؔ نے حیدرؔ جعفری صاحب کی رفاقت اور بزم استعارہ میں ان کے شعری سفر کے حوالے سے گفتگو کی۔

بزم استعارہ اور انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کی جانب سے قم المقدسہ میں ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست کا انعقاد

بزم کے دیگر اراکین برادر کاچو یوسف دانشؔ، برادر ابراہیم نوریؔ، برادر صائبؔ جعفری اور برادر احمد شہریارؔ نے حیدرؔ جعفری صاحب کے فن و شخصیت پر اظہار خیال کیا۔ آخر میں برادر حیدرؔ جعفری نے اپنے شعری سفر، بزم میں اپنی شمولیت اور برادران کی محبتوں کے حوالے سے نم آلود آنکھوں سے اپنے تاثرات بیان کیے۔ ان کے ایک تعلیمی دورانیے کی تکمیل کی خوشی اور بچھڑنے کے غم سے محفل پر خوشی و غم کے ملے جلے تاثرات چھائے رہے۔ اس کے بعد برادر حیدر ؔجعفری صاحب کی خدمت میں بزم استعارہ (قم المقدسہ) اور انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کی طرف سے یادگاری سند اور تحائف پیش کیے گئے۔

۲۔ دوسرے مرحلے میں بزم استعارہ کے فعّال رکن برادر احمد شہریارؔ کی پاکستان سے واپسی پر ان کے اعزاز میں تمام احباب نے استقبالیہ کلمات ادا کیے اور ان کے سفر کے کامیابی سے اختتام پذیر ہونے پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ اس کے بعد برادر احمد شہریارؔ نے پاکستان کے سفر کے احوال، وہاں پر اپنی روزمرہ ادبی مصروفیات، مختلف ادبی محافل اور مشاعروں میں اپنی شمولیت، مختلف ادبی شخصیات سے اپنی ملاقات اور دیگر حالات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

۳۔ تیسرے مرحلے میں بزم کی ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست کا انعقاد ہوا جس میں تمام احباب نے اپنے تازہ کلام سے حاضرین کو مستفید کیا۔

بزم استعارہ اور انجمن ادبی اقبالؒ لاہوری کی جانب سے قم المقدسہ میں ہفتہ وار شعری و تنقیدی نشست کا انعقاد

۴۔ چوتھا مرحلہ بزم کے ہفتہ وار فی البدیہہ طرحی کلام کا تھا۔ جس میں وہیں پر ایک طرحی مصرع دیا گیا، جس پر تمام محترم شعرا نے تازہ اشعار کہے اور احباب کی خدمت میں پیش کیے۔

آخر میں ایک بھرپور پذیرائی اوربرادر حیدرؔ جعفری صاحب کے سفر کی خیر و عافیت اور ان کے اہداف کے حصول میں کامیابی کی دعاؤں کے ساتھ تقریب کا اختتام کیا گیا۔

شریک شعرائے کرام:

اس ہفتے بزم میں شریک شعرائے کرام کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں:

جناب صائبؔ جعفری، جناب احمد شہریارؔ، جناب ابراہیم نوریؔ، جناب حیدرؔ جعفری، جناب کاچو یوسف دانشؔ، جناب کاچو اظہرؔ عباس، جناب ممتاز عاطفؔ، جناب علی مرتضیٰ، جناب عنایتؔ شریفی، جناب ذیشانؔ جوادی، جناب حسن رضاؔ بنارسی، جناب محسنؔ رضا آہیر، جناب عباس ثاقبؔ۔

منتخب اشعار:

جناب صائبؔ جعفری:

ابد تلک جو زمانے کو روشنی دیں گے

حسینؑ پانی میں ایسے دیے جلا آئے

جناب احمد شہریارؔ:

اگرچہ حبس بہت ہے مگر کریں بھی تو کیا

ہوا نے شرط رکھی ہے چراغ کم کیے جائیں

جناب ابراہیم نوریؔ:

تو نے لکھا قصیدہء ظلمت

تیرے خامے کی روشنائی گئی

جناب کاچو یوسف دانشؔ:

ضعیفوں کے لیے اور کیا کروں میں

عصا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

کھلے چہروں پہ غنچے مجھ سے مل کر

صبا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں

جناب کاچو اظہرؔ عباس:

خوف تو بس زندگی سے ہے مجھے

موت کا تو کوئی خطرہ ہی نہیں

جناب ممتاز عاطفؔ:

کیا ہے چور مزدوری کی کلفت نے بدن میرا

مجھے پہنائیے گا اب کفن آہستہ آہستہ

اٹھائے رکھا ہے بار مصائب عمر بھر میں نے

سو اترے گی لحد میں یہ تھکن آہستہ آہستہ

جناب حیدرؔ جعفری:

کون ہمیشہ اونچائی پر رہتا ہے

شام ڈھلے سورج کو ڈھلنا ہوتا ہے

حسن رضاؔ بنارسی:

گر نہ دیکھے نقشِ پائے مصطفیٰؐ

آپ نے پھر چاند دیکھا ہی نہیں

جناب عنایتؔ شریفی:

سمجھا نہیں ہے آپ کو امت نے آج تک

ورنہ خدا کی آپ بھی حجت ہیں، فاطمہؑ!

جناب ذیشانؔ جوادی:

دل لگانے کا بہانہ ہی نہیں

ہم مسافر ہیں ٹھکانہ ہی نہیں

جناب محسنؔ رضا آہیر:

اتنا رویا ہوں فراقِ یار میں

اب کسی پر بھی میں روتا ہی نہیں

جناب علی مرتضیٰؔ:

عشق کا جو بھی شرر مانگتے ہیں

بس وہی ہونا امر مانگتے ہیں

جناب عباس ثاقبؔ:

تجھے خبر ہی نہیں میری عمر کے حاصل

میں کتنا خرچ ہوا ہوں تجھے کمانے میں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .