۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
حجۃ الاسلام و المسلمین غلام رسول

حوزہ/ کشمیر کے بزرگ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین غلام رسول مقیم قم المقدسہ نے تمام مسلمانوں کو عید مبعث کے موقع پر مبارک باد پیش کی اور ملت مسلمہ کے حق میں دعا فرماتے ہوئے کہا کہ إقرأ يا محمد! کہتے ہی ہمارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ مبعوث بہ رسالت ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کشمیر کے بزرگ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین غلام رسول مقیم قم المقدسہ نے تمام مسلمانوں کو عید مبعث کے موقع پر مبارک باد پیش کی اور ملت مسلمہ کے حق میں دعا فرماتے ہوئے کہا کہ إقرأ يا محمد! کہتے ہی ہمارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ مبعوث بہ رسالت ہوئے۔

مولانا موصوف نے رہبر انقلاب اسلامی کے تازہ بیان روزہ عيد مبعث نبوي کے مبارک موقع پر ملک کر اعلی عہدیداروں، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور نمائندہ سے خطاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رہبر معظم کےگران بھا کلمات کو اپنی زندگی میں ڈھال لیں جو کہ اس طرح سے ہیں۔"جس طرح پیغمبر نے اس دن لوگوں کو بتوں سے دور رہنے اور بت توڑنے کی دعوت دی تھی، آج بھی وہی خطاب موجود ہے۔

پہلا بت ہمارا اپنا بت ہے۔ ہمارے اندر کا بت، ہماری روح کا بت، ہماری خواہشات کا بت، اور امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے نزدیک وہ جانور ہمارے وجود میں خطرناک ترین جانور ہے

پہلا خطرہ ؛ یعنی پہلی لڑائی اس کے خلاف ہے جو ہمارا سب سے قریبی دشمن ہے اور ہماری جان کا دشمن ہے۔ ہمیں اپنے آپ سے لڑنا ہے۔ پھر بیرونی انحرافات ہیں، اور اب پہلا کام قریب ترین علاقے کو درست کرنا ہے۔

ہمارا اپنا معاشرہ ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اگر تم دنیا کی اصلاح کرنا چاہتے ہو تو پہلے اپنی اصلاح کرو۔ ٹھیک ہے، ہاں، ہمیں پہلے اپنی اصلاح کرنی چاہیے، ہمیں پہلے اپنے معاشرے کی اصلاح کرنی چاہیے۔ یہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ کا مطالبہ ہے اور ہم سے اسلام کا مطالبہ ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کریں۔ ہم اصلاح کریں، اصلاح شدہ مثال انسانیت کو دکھائیں تو وہ ہمیں اپنی طرف متوجہ کرے گا"۔

عید مبعث کی مناسبت سے نے اپنے صاحبزادے محمد مجتبي عسكري كی عمامہ پوشی کی اور تبلیغ دین مبین اسلام کے لیے راہ کشمیر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان میں دنیا بھر کی مسجدیں نمازیوں سے آباد ہوجاتی ہیں اور بہترین موقع تبلیغ کے لیے فراہم ہوجاتا ہے اور خود سازي بهترين مہینہ ہے جس میں انسان اپنے معبود حقیقی کا مہمان ہوتا ہے تاکہ بندہ ساری زندگی فرمایشات خداوندی میں بسر کریں اور خالق حقیقی کا حقیقی بندہ زمین پر قرار پائے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .