۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
قائد ملت جعفریہ

حوزہ/ علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الاضحی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ عید الاضحی کا تذکرہ خدا کے خاص بندگان اور پیغمبران حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی کے ساتھ منسلک‘ مربوط اور مشروط ہوچکا ہے۔ عید الاضحی کا بنیادی فلسفہ ہی قربانی‘ ایثار ‘ خلوص اور راہ خدا میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کردینا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الاضحی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ عید الاضحی کا تذکرہ خدا کے خاص بندگان اور پیغمبران حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی قربانی کے ساتھ منسلک‘ مربوط اور مشروط ہوچکا ہے۔ عید الاضحی کا بنیادی فلسفہ ہی قربانی‘ ایثار ‘ خلوص اور راہ خدا میں اپنی عزیز ترین چیز نچھاور کردینا ہے۔ اگر عید الاضحی سے قربانی کا تصور اور فلسفہ نکال دیا جائے تو پھر عید الاضحی کا مفہوم بے معنی ہوجاتا ہے۔یہ بات ہمارے مدنظر رہنا چاہیے کہ حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل نے اطاعت خداوندی میں حکم خدا اور رضائے خدا کو انجام دیتے ہوئے قربانی دی اس کے پس پشت میںان کے ذاتی مفادات یا خواہشات نہیں تھے۔ نہ ہی وہ کسی نمود و نمائش کے لئے خود کو قربان کررہے تھے۔ بلکہ ان کا مطمع نظر صرف اور صرف خوشنودی خدا کا حصول تھا۔ چونکہ یہ عمل خدا کے احکام اور اس کی منشا کے مطابق انجام پایا اس لئے اس کا ہدف اور نتیجہ دونوں اعلی و ارفع ٹھہرے۔علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ انبیاءکرام کی یہ قربانی انسانیت کے لئے روشن مثال اور مسلمین کے لئے اطاعت و ایثار کا ایک حسین نمونہ ہے۔ لیکن اس قربانی کے اہداف کا شعور رکھ کر اس پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ سنت ابراہیمی و اسماعیلی کو پورا کرنے کے لئے جانوروں کی قربانی کے ساتھ پنے مفادات‘ ذاتی خواہشات‘ غلطیوں ‘ کوتاہیوں اور خطاﺅں کی قربانی ضروری ہے کیونکہ بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے یہ کہ خدا کے حضور ہمارے قربان کردہ جانور کا گوشت پوست اور خون نہیں پہنچتا بلکہ ہمارا ہدف‘ ہماری نیت‘ ہمارا ایثار‘ ہمارا خلوص اور ہمارا جذبہ پیش ہوتا ہے۔ لہذا ہمیں اس جانب اپنی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے کہ ہم کتنے اخلاص اور ایثار کے ساتھ یہ قربانی پیش کررہے ہیں۔اس موقع پر دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے خاندانوں‘ زلزلہ و سیلاب زدگان اور حالیہ وبائی مرض کے متاثرین کو بھی یاد رکھا جائے۔علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ جانور کی قربانی ایک علامت ہے اور اس بات کے عہد کا درس ہے کہ اگر ہمیں خدا کی راہ میں اپنے آپ کو یا اپنی اولاد کو پیش کرنا پڑے اور خدا کے احکامات کی پیروی اور خدا کے نظام کے استحکام کے لئے ہمیں عزیز ترین چیز بھی قربان کرنے کا مرحلہ درپیش ہو تو ہم اطاعت خداوندی میں قطعاً گریز نہیں کریں گے۔ بلکہ نیک نیتی اور خلوص دل کے ساتھ یہ قربانی پیش کردیں گے جان کی قربانی سے قبل بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں کہ جنہیں قربانی کرکے انسان خدا کی اطاعت کے تقاضے پورے کرسکتا ہے۔ اس میں دین کے استحکام و ترویج کے لئے مال کی قربانی‘ دین کی صحیح تصویر پیش کرنے کے لئے غلط نظریات کی قربانی‘ اسلام کی بہترین شناخت کے لئے غلط رسومات اور منفی عقائد کی قربانی‘ اشاعت اسلام کے لئے تحریر وتقریر کی قربانی‘ ترویج دین کے لئے وقت کی قربانی‘ مسلکی اور فروعی اختلافات کی قربانی‘ لسانی و علاقائی تعصبات کی قربانی شامل ہیں۔یاد رکھیے کہ ملک میں موجودہ نظام کی اصلاح اور عادلانہ نظام کے قیام کیلئے اپنی انا اور حوس اقتدار کی قربانی اشد ضروری ہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .