حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عید الاضحی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ قربانی دیتے وقت پیغمبران خدا حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑکی طرف سے اپنے رب کی رضا کی خاطر دی گئی قربانی کے اہداف کو سامنے رکھاجائے اور قربانی کو فقط رسم تک محدود نہ رکھاجائے بلکہ قربانی جیسے نیک عمل کی روح کومدّنظر رکھیں کیونکہ ہماری قربانی کے جانور کا گوشت اور خون ہمارے خالق تک نہیں پہنچتے بلکہ ہمارا تقوی اور ہمارا اخلاص بارگاہ ایزدی میں قبولیت پاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر قربانی میں اس زمانے کے حالات کے پیش نظر تمام انسانوں کے لئے مختلف اسباق مضمر ہوتے ہیں ، یہ اسباق واضح ہوتے ہیں لیکن ان اسباق کو نظر انداز کردیا جاتا ہے ۔ یہی معاملہ قربانی اسماعیل ؑ جیسے واقعات کے ساتھ ہوا اور ہورہا ہے بالخصوص مسلم معاشروں کا المیہ یہی رہا ہے کہ وہ فروعی معاملات اور رسوم و رواج اور سطحی نوعیت کے اقدامات کو اہمیت دیتے رہے ہیں لیکن قربانیوں کے مقاصد اور ان سے حاصل ہونے والے اسباق کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حضرت ابراہیم ؑ و اسماعیل ؑ کی یہ لازوال قربانی انسانیت اور اسلام سے وابستہ لوگوں کے لئے اطاعت و ایثار کا عملی اور حسین نمونہ ہے تاکہ وہ اپنے مفادات‘ ذاتی خواہشات‘ غلطیوں‘ کوتاہیو ں اور خطاﺅں کو قربان کرنے کے بعد جانور کی قربانی کریں اور ان کے سامنے یہ نظریہ نہ ہو کہ خدا کے حضور ان کے قربان کردہ جانور کا گوشت پوست اور خون پہنچتا ہے بلکہ صدق و یقین سے یہ بات ان کے مدنظر ہونا چاہیے کہ قربانی تو ایک ذریعہ ہے لیکن اصل میں ان کا ہدف ان کی نیت‘ ان کا ایثار‘ خلوص اور جذبہ خدا کے حضور پیش ہوتا ہے لہذا انہیں عید الاضحی مناتے وقت اور قربانی کرتے وقت اس خاص امر کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔
قائد ملت جعفریہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عید الاضحی کے نیک اور بابرکت موقع پر ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم انبیاءکرام‘ ائمہ اطہار ؑ‘شہدائے اسلام کی قربانی سے بالخصوص حضرت ابراہیم و اسماعیل ؑ کی قربانیوں سے الہام اور سبق لیتے ہوئے عالم اسلام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے ایک راہ متعین کریں گے ۔ امت مسلمہ کے اتحاد اور ترقی میں رکاوٹ بننے والے عوامل‘ بحرانوں‘ چیلنجز اور مشکلات کے خاتمے کے لئے اقدامات کریں گے۔کرونا وبا،سیلاب متاثرین اور افغانستان بحران بھی قربانیوں کے جذبے سے حل ہوسکتا ہے ،
آخر میں شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کے اشعار کی طرف خصوصی توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے جس میں علامہ اقبال کربلا اور امام حسین ؑ کو قربانی اسماعیل ؑ کا تسلسل جانتے ہیں بلکہ ”ذبح عظیم“ کا مصداق قرار دیتے ہیں، جس کا اظہار انھوں نے اپنے فارسی و اردو کلام میں بھی کیا ہے۔
اللہ اللہ بائے بسم اللہ پدر معنی ذبح عظیم آمد پسر
غریب و سادہ و رنگین ہے داستان حرم نہایت اس کی حسین ؑ، ابتدا ہے اسماعیل ؑ