جمعرات 5 جون 2025 - 21:51

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت‌ الاسلام محمد صالح مشفقی‌پور نے عید قربان کی عظمت اور اس کے اعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم قربانی اور خلوص کی یاد دلاتا ہے، جنہوں نے اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو قربان گاہ تک لے جانے میں ذرا بھی تردد نہ کیا۔ اسی خلوص کی بنیاد پر اللہ نے حضرت ابراہیمؑ کے اس عمل کو عظیم قربانی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم میں اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے: "اور ہم نے ایک عظیم قربانی کو ان کے فدیے میں دیا اور ان کا ذکر خیر بعد کی امتوں میں باقی رکھا" (سورہ صافات: 107-108)۔ یہی قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ راہ خدا میں اخلاص، اطاعت اور نفس کی خواہشات کو قربان کرنا ہی حقیقی بندگی ہے۔

عید قربان کے پانچ مستحب اعمال

حجت الاسلام مشفقی‌پور نے امام محمد تقی علیہ السلام سے منقول ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عید قربان کے دن پانچ اہم اعمال انجام دینا مستحب اور با فضیلت ہیں:

1. قربانی کرنا

2. والدین کی زیارت کرنا

3. رشتہ داروں سے صلح اور ان کی دلجوئی کرنا (خواہ تحفہ دے کر یا کم از کم سلام و احوال پرسی کر کے)

4. قربانی کا گوشت خود بھی کھانا اور ضرورت مندوں، یتیموں و پڑوسیوں کو دینا

5. قیدیوں اور محتاجوں کی دلجوئی کرنا

(ماخذ: خصال، شیخ صدوق، ص 298)

قربانی کی سنت اور اس کی اہمیت

مشفقی‌پور نے وضاحت کی کہ قربانی ایک عبادت ہے جو حضرت ابراہیمؑ کی سنت کی پیروی میں کی جاتی ہے۔ اگرچہ حج میں قربانی واجب ہے، لیکن دیگر مسلمانوں کے لیے بھی مستحب مؤکد ہے۔ امام محمد باقرؑ سے منقول ہے کہ "اللہ کھانا کھلانے اور قربانی کرنے کو پسند کرتا ہے" (کافی، ج 4، ص 51)۔ اس قربانی کا مقصد صرف جانور ذبح کرنا نہیں بلکہ خلوص اور تسلیم کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ قربانی کے روحانی اور مادی فوائد ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ کی حدیث کے مطابق: "اللہ نے عید قربان کو اس لیے مقرر کیا تاکہ مساکین گوشت سے سیر ہوں، پس ان کو گوشت کھلاؤ۔" (ثواب الأعمال، ص 59)

قرآن میں عید قربان کا تذکرہ

قرآن مجید کی مختلف آیات میں قربانی اور اس دن کی اہمیت کا تذکرہ ملتا ہے:

"فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ" (سورہ کوثر:2) – یعنی اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔

"وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ" (سورہ بروج:3) – بعض تفاسیر کے مطابق "شاہد" سے مراد عید قربان اور "مشہود" سے مراد روز عرفہ ہے۔

"وَالْفَجْرِ" (سورہ فجر:1) – بعض مفسرین کے مطابق اس سے مراد عید قربان کی صبح ہے۔

"وَأَذَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ یَوْمَ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ" (سورہ توبہ:3) – روایات کے مطابق حج اکبر کا دن بھی عید قربان کا دن ہے۔

قربانی کے آداب اور شرعی اصول

انہوں نے بتایا کہ قربانی کے لیے چند شرائط کا لحاظ ضروری ہے:

ذبح کرنے والا مسلمان ہو۔

بسم اللہ کہہ کر قربانی کرے۔

جانور قبلہ رخ ہو۔

آلہ ذبح تیز اور لوہے کا ہو۔

ذبح کے وقت جانور کو اذیت نہ دی جائے۔

قربانی کے فوراً بعد جانور کو سلاخی نہ کیا جائے۔

روایات کے مطابق، ائمہؑ قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرتے تھے: ایک حصہ فقرا کو، دوسرا اہلِ خانہ کو اور تیسرا پڑوسیوں کو دیا جاتا تھا۔

موجودہ مسائل اور قربانی کا استعمال

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حج کے دوران قربانی کے گوشت کا درست استعمال نہیں کیا جاتا۔ دنیا بھر خصوصاً فلسطین و غزہ میں موجود مسلمانوں کو ان گوشتوں سے فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ مشفقی‌پور نے کہا کہ اگر اسلامی حکومتیں بہتر انتظام کریں تو یہ قربانیاں امت مسلمہ کی خدمت کا عظیم ذریعہ بن سکتی ہیں۔

حجت‌ الاسلام مشفقی‌پور نے آخر میں کہا کہ عید قربان نہ صرف عبادت کا دن ہے بلکہ ایثار، اخلاص، صلہ رحمی اور غرباء نوازی کا پیغام بھی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس دن کی روح کو سمجھیں اور حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ کے راستے پر چلتے ہوئے اپنی نفسانی خواہشات کو خدا کی رضا کے لیے قربان کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha

تبصرے

  • سیدہ التماس زینب نقوی PK 21:23 - 2025/06/12
    والد سید ناصر علی گاؤں دھنگدیوں سیداں تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی عمر 17 سال فون نمبر 03360942316