۱۱ تیر ۱۴۰۳ |۲۴ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 1, 2024
حجت الاسلام شفیعی

حوزہ/ علامہ امینی کا ولایت علی (ع) کے بارے میں یہ خیال تھا کہ موضوع ولایت سے متعلق ایسی کتاب تالیف کی جائے، جس سے جہاں اپنے لوگ اپنی تشنگی کو دور کر سکیں وہیں غیر بھی اس کے مطالب سے آشنائی کے بعد حقیقت حال سے آگاہی حاصل کرسکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی| علم و دانش اور تلاش و تحقیق کی کوئی منزل، آخری نہیں ہوتی، نئی شہادتیں، پرانے مسلمات کو رد بھی کرتی رہی ہیں اور پرانے مسلمات نئی شہادتیں پاکر اور بھی زیادہ معتبر اور ناقابل تردید ہوتے رہے ہیں۔رد و بدل ، ترتیب و تنظیم اور حذف و اضافہ کا یہ سلسلہ تاریخی ، ادبی، مذہبی اور تحقیقی تحریروں میں ہمیشہ جاری و ساری رہا ہے ۔ ہم صرف شاہراہ علم پر اپنے اکتسابات سے چراغ روشن کرتے ہیں اور ہمارے بعد آنے والے انہیں کی روشنی میں اپنا سفر جاری رکھتے ہیں اور اپنی منزل کا تعین کرتے ہیں۔

حجة الاسلام والمسلمین محمد حسن شفیعی شاہرودی کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے عہد حاضر کی ضرورتوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنی منزل کا تعین خود فرمایا ہے، جس کا ایک ثبوت ''کتاب غدیر کے سلسلہ وار موضوعات '' ہے ۔ علامہ امینی نے برسوں پہلے جو چراغ روشن کیا تھا، اس زمانے میں اس کی روشنی صرف کتب خانوں یا بزرگ علماء کے بعض مکتبوں تک محدود تھی، لیکن الغدیر کی تالیف کا مقصد اس سے بالاتر تھا، آپ کا مطمع نظریہ تھا کہ موضوع ولایت سے متعلق ایسی کتاب تالیف کی جائے جس سے جہاں اپنے لوگ اپنی تشنگی کو دور کر سکیں وہیں غیر بھی اس کے مطالب سے آشنائی کے بعد حقیقت حال سے آگاہی حاصل کرسکیں۔

ظاہر ہے کتب خانوں میں محدود رہنے سے اس کا اصلی ہدف فوت ہو جاتا، اس کے مطالب کے پیش نظر اسے معاشرے میں لانا بہت ضروری تھا تاکہ لوگ اس کتاب کی حقیقت سے کما حقہ واقف ہوسکیں ۔

حجة الاسلام محمد حسن شفیعی شاہرودی مد ظلہ نے اسی ہدف و مقصد کے پیش نظر پہلے اس کی ایک جلد میں جامع تلخیص کی اور تین زبانو ں ''عربی ، فارسی اور اردو '' میں شائع کیا پھر اس کے صفحات میں بکھرے مختلف موضوعات کی ایک فہرست بناکر اس کے تحت مطالب کا استخراج کیا اور پھر ان مطالب کو کتابی شکل دے کر اس پر تحقیقی کام کیا۔آپ نے اس کام کے ذریعہ کتاب غدیر کو کتب خانوں کی محدود فضا سے نکال کر معاشرے میں عام کیاہے اور لوگوں کے اختیار میں دیاہے تاکہ وہ اس کے مندرجات سے پوری طرح آشنا ہوسکیں۔میرے خیال میں یہ کام وقت و حالات کی اہم ترین ضرورت ہے جس کے متعلق احساس قدر ادانی انگیز کرنا ہر غدیر دوست کا فریضہ ہے۔

افادیت کے پیش نظر محقق عصر حجة الاسلام مولانا سید شاہد جمال رضوی گوپال پوری نے اس کے اردو ترجمہ کا بیڑا اٹھایا اور بہت کم وقت میں تمام جلدوں کا ترجمہ کر ڈالا جو ٢٠١٨ئ میں موسسۂ میراث نبوت ( قم المقدسہ ایران ) سے شائع ہوا ۔ اس سلسلۂ کتب میں جو موضوعات شامل ہیں ان کے عناوین اور جلدوں کی تفصیل یہ ہے :

۱۔ رسول اعظم (۳/جلدیں)

۲۔ ثقل اکبر قرآن کریم

۳۔ ثقل اصغر اہل بیتؑ

۴۔ حضرت علیؑ، قرآن کی روشنی میں

۵۔ حضرت علیؑ، حدیث کے آئینہ میں

۶۔ حضرت علیؑ، مخالفین کی نظر میں

۷۔ حضرت علیؑ، مظلوموں کے سردار

۸۔ صدیقہ طاہرہؑ

۹۔ امام حسنؑ

۱۰۔ امام حسینؑ

۱۱۔ حضرت ابو طالبؑ، حامی رسولؐ

۱۲۔ اصحاب امیر المومنینؑ

۱۳۔ حضرت علیؑ اور خلفاء (۲/جلدیں)

۱۴۔ بنی امیہ

۱۵۔ معاویہ بن ابی سفیان

۱۶۔ عمرو عاص

۱۷۔ اصحاب جمل

۱۸۔ یزید بن معاویہ

۱۹۔ فقہ کے چار امام

۲۰۔ واقعہ غدیر خم

۲۱۔ جعلی اور جھوٹی حدیثیں

۲۲۔ حضرت علیؑ کے شیعہ

۲۳۔ فضائل میں غلو ( ۲/جلدیں )

۲۴۔ خلافت و امامت

۲۵۔ اجتہاد

۲۶۔ شعر اور شعراء

۲۷۔ حدیث کی چوریاں

چونکہ جلدوں کی تعداد بہت زیادہ ہیں اور عام قارئین کے لئے اس کا خریدنا بہت زیادہ سخت اور دشوار ہے اسی لئے شعور ولایت فاؤنڈیشن (لکھنؤ ) نے عید سعید غدیر کی آمد کے موقع پر اس کتاب سے عام استفادہ کے لئے مترجم گرامی قدر کے آفیشیل ٹیلی گرام چینل پر اپلوڈ کرنے کا ارادہ کیاہے ، شائقین حضرات مذکورہ چینل جوائن کرکے ہر روز اس کی ایک جلد کی پی ڈی ایف کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .