کلام شاعر بزبان شاعر
آگ برسی ہے جو غزہ کے مسلمانوں پر
راکھ کر دے گی یہ دنیا کے ستمگروں کو
امن کی بھیک کو ترسے گا یہ نیتن یاہو
کوئی ہمدرد نہ مل پائے گا مکّاروں کو
ایک دن آئے گا سب خاک میں مل جائے گا
کوئی سمجھا دے یہ دنیا کے وفاداروں کو
بادشاہت کا نشہ ٹوٹے گا اِن عربوں کا
چھوڑ کر بھاگیں گے اک روز یہ درباروں کو
حور و غلمان و بہشت ، کچھ نہیں ملنے والا
یوں سزا دیگا خدا دین کے غداروں کو
دولت و جاہ و حشم کچھ نہیں حاصل ہوگا
کون سمجھائے یہ دنیا کے طلبگاروں کو
ظلم پر رہتے ہوئے کیسی حکومت فرحت
کیا سمجھ رکھا ہے کچھ روز کی سرکاروں کو
#ماہ محرم ، ایک مطلع چند شعر#
گھر سے اس واسطے بلوایا عزاداروں کو
فرش مجلس پہ سکوں ملتا ہے غمخواروں کو
مجلس شہ میں مصیبت کا بیاں ہوتا ہے
مجلس شہ سے الگ رکھنا اداکاروں کو
دوٗر مومن سے، منافق سے گلے ملتے ہیں
کیا ہوا جاتا ہے زہرا کے نمک خواروں کو
نوحہ خوانی بھی علامت ہے عزاداری کی
اِس علامت سے الگ رکھنا گلوکاروں کو
دَورِ غیبت میں فریضہ ہے یہ سب کا فرحت
متحد رکھنا ہے مولا کے عزاداروں کو
نتیجہ فکر: شاعر اہلبیت جناب سید فرحت مہدی کاظمی سہارنپوری