۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
امروہا

حوزہ/ امروہا کا محرم روایات کی پاسداری سے بھی عبارت ہے۔ خوشگوار بات یہ ہیکہ نئی نسل ان دیرینہ روایات کو برقرار رکھے ہوئے جو برسہا برس پہلے انکے بزرگوں نے قائم کی تھیں۔ ان دیرینہ روایتوں میں نوبت نوازی بھی ہے۔نوبت موسیقی کے دو آلات نقارہ اور چھوٹی شہنائی نفیری پر مشتمل ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امروہا کا محرم روایات کی پاسداری سے بھی عبارت ہے۔ خوشگوار بات یہ ہیکہ نئی نسل ان دیرینہ روایات کو برقرار رکھے ہوئے جو برسہا برس پہلے انکے بزرگوں نے قائم کی تھیں۔ ان دیرینہ روایتوں میں نوبت نوازی بھی ہے۔نوبت موسیقی کے دو آلات نقارہ اور چھوٹی شہنائی نفیری پر مشتمل ہوتی ہے۔

امروہا کے محرم میں ابھی باقی ہے نوبت کی روایت

ایک دور میں نوبت بادشاہوں کے استقبال میں بجائی جاتی تھی۔ امروہا میں محرم کے دوران عزاداروں کے روحانی بادشاہ امام حسین علیہ السلام کے استقبال میں یہ نوبت بجائی جاتی ہے۔ عزا خانوں میں صبح سویرے اورماتمی جلوسوں کی آمد سے قبل یہ نوبت بجائی جاتی ہے۔ کچھ عرصہ قبل تک یہ نوبت پیشہ ور نوبت نواز ہی بجاتے تھے لیکن رفتہ رفتہ اس پیشے سے وابستہ افراد دیگر کام دھندوں میں مشغول ہو تے چلے گئے تو قوم کے نوجوانوں نے اس فن میں مہارت حاصل کرلی۔2010 سے قوم کے نوجوان ہی نوبت بجا کر روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اب یہ حالت ہیکہ قوم کے متعدد نوجوان نوبت بجاتے ہیں۔ ان نوجوانوں میں معروف خطاط حسین امام کے فرزندان بھی شامل ہیں۔

امروہا کے محرم میں ابھی باقی ہے نوبت کی روایت

محمد عباس اور ہاشم عباس محرم کے دوران مختلف عزا خانوں میں نوبت بجاتے ہیں۔ ہاشم عباس نقارہ بجاتے ہیں جبکہ محمد عباس نفیری پر نوحے کی دھن بجاتے ہیں۔ نقارہ پر ہی انکا ساتھ رضا امام نبھاتے ہیں۔ یہ تینوں نوجوان بر سر روزگار ہیں اور انہوں نے شوقیہ طور پر نوبت نوازی سیکھی۔ محمد عباس کو بچپن سے ہی موسیقی کا شوق رہا ہے انہوں نے باقاعدہ الہ آباد کی پریاگ سنگیت سمیتی سے کلاسیکی موسیقی کا کورس پربھاکر کیا ہے۔وہ نفیری پر جب نوحے ” کرتی تھیں بانو بیاں شیر جواں مر گیا،کی پردرد دھن بجاتے ہیں تو سننے والوں کی آنکھیں بے اختیار نم ہو جاتی ہیں۔ وہ دہلی میں ایک فائنانس کمپنی سے وابستہ ہیں۔ جبکہ ہاشم عباس ہریانہ یونیورسٹی سے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے وابستہ ہیں۔ محرم میں نوبت کی روایت کو باقی و جاری رکھنے کے لئے ان نوجوانوں نے اپنے شوق کو ثواب کے حصول کا ذریعہ بنالیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .