۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
مولانا احمد مجلسی

حوزہ/ مولانا موصوف نے محرم الحرام کے معنی، اہمیت و احترام کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ اس ماہ میں نواسہ رسول ﷺ نے اپنے ہمراہ 71 اصحاب کے ساتھ اسلام و انسانیت کی بقاء کے لئے قربانی پیش کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس برائے ایصال ثواب انجینئر سید ظفر عباس زیدی مرحوم امامیہ ہال، نیشنل کالونی، علی گڑھ ہندوستان میں منعقد ہوئی، جس سے مولانا احمد مجلسی نے خطاب کیا۔مجلس کا آغاز محترم قاری میر راشد حسین صاحب کی سوز خوانی سے ہوا۔ آپ نے اپنے مخصوص انداز و آواز اور لب و لہجہ میں ہم شبیہ پیغمبر، فرزند حضرت امام حسین علیہ السلام، 18 سالہ کڑیل جوان حضرت علی اکبرؑ کی خیمے سے روانگی کے منظر پیش کیے:

جب رن کی رضا شاہ سے لائے علی اکبر

خیمے میں عجب شان سے آئے علی اکبر

بانوں نے کہا اے میرے جائے علی اکبر

کیوں آئے ہو ہتھیار لگائے علی اکبر

ماں صدقے اس آنے کے کہاں جاتے ہو بیٹا

ہے کون سے جایاں سے جہاں جاتے ہو بیٹا

عالیجناب مولانا قاری احمد مجلسی صاحب قبلہ نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے حاضرین مجلس کو والدین کے حقوق و عظمت بیان کرتے ہوئے سورۂ مبارکۂ بنی اسرائیل کی ایک آیت مبارکہ کا حوالہ دیا جس میں ارشاد باری تعالٰی ہے "اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تمھارے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سی ہوں، نہ کہنا اور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔" یہ بھی ذکر کیا کہ قرآن مجید میں کئی مقامات پر والدین کے حکم کی تاکید آئی ہے کہ انسان والدین کی اطاعت اور فرماں برداری کرے اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے۔ اولاد کے لئے والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ والدین کی جس قدر عزت و توقیر کی جائے گی اسی قدر اولاد سعادت سے سرفراز ہوگی۔

مولانا موصوف نے محرم الحرام کے معنی، اہمیت و احترام کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ اس ماہ میں نواسہ رسول ﷺ نے اپنے ہمراہ 71 اصحاب کے ساتھ اسلام و انسانیت کی بقاء کے لئے قربانی پیش کی۔ ویسے تو سال بھر ذکر مصائب سید الشہداء و اسیران کربلا ہوتا ہے لیکن محرم الحرام میں ایک خاص سوزش و سماں رہتا۔ ہر عزادار کے چہرے پر اداسی اور دل و دماغ رنج و محن میں غرق رہتا ہے۔ اس کی وجہہ امام صادق علیہ السلام سے روایت کا ذکر کرتے ہوئے مولانا مجلسی نے کہا کہ محرم کا چاند نمودار ہوتے ہی فرشتوں کے ذریعہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا خون آلود کرتا آسمان پر لٹکا دیا جاتا ہے جس کا حیرت انگیز اثر دکھائی دیتا ہے جیسے ہر قوم صدا دے رہی ہے کہ ہمارے ہیں حسینؑ۔

مجلس میں شرکت کرنے والوں میں مولانا الحاج سید شباب حیدر صاحب، حاجی مولانا سید ذاہد حسین صاحب، ڈاکٹر مولانا رضا عباس صاحب اور مولانا سید محمد تقی صاحب وغیرہ شامل تھے۔

مرحوم سید ظفر عباس زیدی کے فرزندانِ ارجمند نے مجلس کا انتظام و اہتمام کیا، جس میں مولانا سید محمد یوسف زیدی صاحب قبلہ پیش پیش رہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .