بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَإِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ أُولُو الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينُ فَارْزُقُوهُمْ مِنْهُ وَقُولُوا لَهُمْ قَوْلًا مَعْرُوفًا. سورۃ النساء: آیت ۸
ترجمہ: اور اگر تقسیم کے وقت دیگر قرابتدار, ایتام, مساکین بھی آجائیں تو انہیں بھی اس میں سے بطور رزق دے دو اور ان سے نرم اور مناسب گفتگو کرو
موضوع:
وراثت کی تقسیم اور ضرورت مندوں کے حقوق۔
پس منظر:
سورۃ النساء میں وراثت کے احکام بیان کیے گئے ہیں اور اسی سلسلے میں آیت ۸ میں یہ ذکر ہے کہ جب وراثت تقسیم کی جا رہی ہو اور وہاں پر رشتہ دار، یتیم اور مساکین بھی موجود ہوں تو ان کو بھی کچھ دیا جائے، خواہ وہ وراثت کے حقدار نہ ہوں۔ یہ آیت مسلمانوں کو دوسروں کے حقوق کا احترام کرنے اور ضرورت مندوں کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتی ہے۔
تفسیر:
آیت ۸ کا مقصد انسانیت کے اصولوں پر زور دینا ہے۔ وراثت کے اصل حق داروں کے علاوہ، جن لوگوں کا وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا جیسے رشتہ دار، یتیم اور مساکین، اُن کا بھی خیال رکھا جائے۔ اسلامی تعلیمات میں یہ امر اہم ہے کہ معاشرتی انصاف کو یقینی بنایا جائے اور غرباء و یتامیٰ کا خصوصی خیال رکھا جائے۔ اس آیت سے یہ سبق ملتا ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقات کو نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ ان کے ساتھ مہربانی اور احترام کا برتاؤ کیا جائے۔
نتیجہ:
یہ آیت مسلمانوں کو اس بات کی رہنمائی فراہم کرتی ہے کہ وہ وراثت کی تقسیم کے دوران صرف قانونی حق داروں کو ہی نہ دیکھیں، بلکہ ان افراد کا بھی خیال رکھیں جو کمزور یا بے سہارا ہوں۔ اس طرح اسلام اپنے پیروکاروں کو انصاف، رحم دلی، اور سخاوت کی تعلیم دیتا ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ النساء