۳۱ شهریور ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 21, 2024
میر انیس

حوزہ/ آئندہ دسمبر میں نا خدائے سخن میر انیس کی وفات کو ڈیڑھ سو برس مکمل ہو جائیں گے۔ اس موقع پر انہیں منفرد طریقے سے خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی: آئندہ دسمبر میں نا خدائے سخن میر انیس کی وفات کو ڈیڑھ سو برس مکمل ہو جائیں گے۔ اس موقع پر انہیں منفرد طریقے سے خراجِ عقیدت پیش کیا جائے گا، جو ایک تاریخی کارنامہ کی حیثیت سے یاد گار ہوگا۔

میر انیس کی برسی پر ان کے کلام کی کلیات شائع کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، میر انیس کی کلیات چار جلدوں پر مشتمل ہو گی۔ یہ پہلا موقع ہوگا کہ میر انیس کے تمام کلام کو کلیات کی شکل میں شائع کیا جائے گا۔

جوہر فاؤنڈیشن کراچی یہ تاریخی کارنامہ انجام دینے جا رہی ہے۔

میر انیس فیض آباد میں1800 میں شعراء کے ایسے خانوادے میں پیدا ہوئے جسکی شہرت چہار دانگ عالم میں تھی۔ والد میر مستحسن خلیق اور پردادا میر ضاحک اپنے دور کے استاد شاعر تھے۔ دادا میر حسن اردو ادب کے معروف مثنوی گو شاعر تھے۔ میر حسن نے اردو ادب کو مثنوی ‘سحر البیان’ سے مالامال کیا۔ شاعری میر انیس کی گھٹی میں تھی۔ وہ پانچ چھ برس کی عمر سے ہی شعر موزوں کرنے لگے تھے۔ میر انیس غزل گوئی اور مرثیہ گوئی میں اپنے والد میر خلیق کے شاگرد تھے۔ کبھی کبھی اپنے والد کے کہنے پر شیخ امام بخش ناسخ کو بھی اپنی غزلیں دکھا لیا کرتے تھے اور یہ ناسخ ہی تھے جنہوں نے انیس کا تخلص انیس تجویز کیا۔ ورنہ اس سے پہلے میر ببر علی انیس۔ میر ببر علی حزیں ہوا کرتے تھے۔

یاد رہے کہ میر انیس کی 10 دسمبر 1874 میں لکھنؤ میں وفات ہوئی تھی۔

نوجوان مصنف مؤلف مولانا ارتضیٰ عباس نقوی کے مطابق، میر انیس کی برسی کے موقع پر مختلف پروگرام منعقد کئے جائیں گے، جن میں سیمنار، ان کے ایصال ثواب کے لئے مجالس اور میر انیس کے کلام کی شرح سے متعلق مذاکرے شامل ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .