حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی عدالت عظمیٰ نے حالیہ فیصلے میں سلمان رشدی کی متنازع کتاب ’’شیطانی آیات‘‘ کی اشاعت، خرید و فروخت اور درآمد پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے، جس کی بنیاد پر یہ کتاب اب ہندوستان میں دستیاب ہوسکتی ہے۔
گزشتہ منگل (5 نومبر) کو دہلی ہائی کورٹ نے ایک کیس کے حوالے سے فیصلہ سنایا جو 2019 میں دائر کیا گیا تھا۔ اس کیس میں ایک شخص نے ’’شیطانی آیات‘‘ کی ہندوستان میں درآمد پر پابندی کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے سرکاری حکم نامے کی عدم دستیابی کی بناء پر پابندی کو ختم کرتے ہوئے حکم دیا کہ حکومت ایسی کوئی دستاویز فراہم کرنے سے قاصر ہے جو پابندی کے جاری رہنے کا جواز دے۔
یورو نیوز کے مطابق، یہ مقدمہ سندیپان خان نامی شخص نے 2019 میں مرکزی بورڈ آف ان ڈائریکٹ ٹیکسز اور کسٹمز کے خلاف دائر کیا تھا، جس میں انہوں نے 1998 کے فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج کیا، جس کے تحت ’’شیطانی آیات‘‘ کو مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے الزامات پر درآمد کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندوستان وہ پہلا ملک تھا جس نے 1988 میں اس کتاب پر پابندی عائد کی تھی، جو مقدسات اسلامی اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین سمجھی جاتی تھی۔ اسی کتاب کی بنیاد پر امام خمینی (رح) نے سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ جاری کیا تھا، جس کے بعد دنیا بھر میں شدید احتجاجات دیکھنے میں آئے۔
عدالت نے مزید کہا کہ چونکہ کوئی سرکاری حکم نامہ موجود نہیں ہے، لہذا پابندی کو فرضی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ اس بنیاد پر وکیل اُدیام مکھرجی نے بتایا کہ پابندی 5 نومبر سے ختم ہو گئی ہے۔ فی الحال ہندوستان کی وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ نے اس موضوع پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سلمان رشدی گزشتہ تین دہائیوں سے برطانوی حکومت کے تحفظ میں زندگی گزار رہے تھے اور حالیہ برسوں میں انہیں امریکی تحفظ حاصل ہے۔ تاہم، 2022 میں نیویارک میں ایک ادبی کانفرنس میں ایک نوجوان کے حملے میں وہ شدید زخمی ہوئے اور بینائی سے بھی محروم ہوگئے۔
واضح رہے کہ اس پابندی کے خاتمے سے ہندوستان میں آزادیٔ اظہار اور مذہبی حساسیت پر مباحثے کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ معاملہ ایک طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ مزید برآں، ہندوستان میں مسلمان برادری کی طرف سے اس عدالتی فیصلے پر ممکنہ ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے، جو عالمی میڈیا میں بھی زیر بحث آ سکتا ہے۔