جمعہ 7 فروری 2025 - 16:17
شبِ نیمۂ شعبان نہایت ہی عظمتوں اور برکتوں والی رات ہے: مفتی سابق مصر

حوزہ/ مصر کے سابق مفتی اور جامعۃ الازہر کے اکابر علما کی مجلس کے رکن، علی جمعہ نے شبِ نیمۂ شعبان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات ایک عظیم اور بابرکت رات ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصر کے سابق مفتی اور جامعۃ الازہر کے اکابر علما کی مجلس کے رکن، علی جمعہ نے شبِ نیمۂ شعبان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ رات ایک عظیم اور بابرکت رات ہے۔

انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رات اللہ تعالیٰ سوائے مشرک اور کینہ پرور شخص کے اپنی تمام مخلوقات کو بخش دیتا ہے۔

علی جمعہ نے مزید وضاحت کی کہ شبِ نیمۂ شعبان کی فضیلت سے متعلق مختلف احادیث موجود ہیں، جن میں سے بعض معتبر ہیں اور بعض ضعیف، لیکن ضعیف روایات کو فضائلِ اعمال میں قبول کیا جا سکتا ہے۔ اسی بنا پر نیک افراد اس رات میں نماز اور شب بیداری کا اہتمام کرتے ہیں اور دن میں روزہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ماہِ شعبان میں تغییر قبلہ کا واقعہ پیش آیا، جو اسلامی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا۔ ابتدا میں مسلمانوں کا قبلہ مسجد اقصیٰ تھا، جو ایک تربیتی حکمت کے تحت مقرر کیا گیا تھا تاکہ مؤمنین کے ایمان کو تقویت دی جا سکے اور ان کے دلوں کو دورِ جاہلیت کی آلائشوں سے پاک کیا جا سکے۔ اس حوالے سے اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا: (وَمَا جَعَلْنَا القِبْلَةَ الَّتِی کُنْتَ عَلَیْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ یَنْقَلِبُ عَلَی عَقِبَیْهِ) "اور ہم نے وہ قبلہ جس پر آپ تھے، اس لیے مقرر کیا تھا تاکہ ہم دیکھیں کہ رسول کا کون اتباع کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ عرب، اسلام سے قبل بیت الحرام کی تعظیم کرتے تھے، لیکن چونکہ اسلام کا اصل مقصد اللہ کی عبادت اور دلوں کو غیر اللہ کی محبت سے پاک کرنا تھا، اس لیے ابتدا میں مسلمانوں کا رخ مسجد اقصیٰ کی طرف کیا گیا، تاکہ ان کے قلوب و اذہان جاہلیت کے اثرات سے مکمل طور پر پاک ہو جائیں۔

علی جمعہ نے کہا کہ مدینہ میں اسلامی حکومت کے قیام کے بعد اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ مسجد الحرام کی طرف رخ کریں۔ تاہم، یہ تبدیلی مسجد اقصیٰ کی اہمیت کو کم کرنے کے مترادف نہیں، بلکہ اس کا مقصد مسلمانوں کے دلوں کو اسلام کی اصل حقیقت سے جوڑنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہم السلام نے بیت اللہ کی بنیادیں خالص اللہ کی عبادت کے لیے بلند کیں، تاکہ یہ گھر اسلام اور مسلمانوں کے لیے مرکز بنے اور یہ واضح ہو کہ تمام انبیاء کا دین اسلام ہی تھا۔

مصر کے سابق مفتی نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے شبِ نیمۂ شعبان میں قبلے کی تبدیلی کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی اور اطمینان بخشا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خواہش کو پورا کیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha