ہفتہ 22 مارچ 2025 - 14:26
علوی حکمرانی؛ تاریخ کے تمام انصاف کے متلاشیوں کے لیے کامل نمونہ

حوزہ/ حوزوی اور یونیورسٹی کے ماہرینِ تعلیم نے حکومت علوی کے چند اہم اصولوں اور معیارات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حکمرانی کا طریقہ ہمیشہ کے لیے حقیقی عدالت طلبان کی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر معصومہ ظہیری نے کہا: امیرالمؤمنین علی علیہ السلام اپنی پوری نورانی زندگی میں پاکیزگی، دیانتداری، عدل، انصاف اور حقوق کی ترویج کا مظہر تھے اور ہمیشہ کے لیے عدالت کا نمونہ رہیں گے۔

انہوں نے کہا: حضرت امام علی علیہ السلام حقیقت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کا مکمل آئینہ اور تمام انبیائے الہی کی تحریک کے تسلسل کا مظہر ہیں۔ آپ علیہ السلام نے عدل و انصاف اور معاشرتی توازن کو امامت میں متجلی کیا اور ہر قسم کی آمریت، اقربا پروری اور ناجائز منفعت کے خلاف ڈٹے رہے یہاں تک کہ راہِ حق و عدالت میں شہید کر دیے گئے۔

ڈاکٹر معصومہ ظہیری نے مزید کہا: حکومت علوی کا سب سے اہم اصول تحققِ عدالت تھا۔ مولائے متقیان علیہ السلام کی عدل و انصاف کے قیام میں سنجیدگی اس قدر تھی کہ اپنے قریبی افراد کو بھی بیت المال میں ناجائز تصرف کا موقع نہیں دیا یہاں تک کہ کوئی ان کے سامنے بیت المال میں زیادتی کی جرأت نہ کر سکا۔ بعض صحابہ کی ان سے دشمنی کی ایک وجہ بھی یہی تھی کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے بغیر تقویٰ اور اہلیت کے کسی کو منصب عطا نہیں کیا بلکہ آپ کے نزدیک مسلمین کے حقوق کی بحالی اور عدالت کا نفاذ اولین ترجیح تھی۔

انہوں نے کہا: امیرالمؤمنین علیہ السلام محض زبانی دعوے نہیں کرتے تھے بلکہ عملاً عوام، خصوصاً غریب اور محنت کش طبقات کے ساتھ ہمدردی کرتے تھے۔ یہاں تک کہ خود فقرا کی سطح پر زندگی بسر کرتے اور فرماتے: "کیا میں اس پر خوش ہو جاؤں کہ مجھے امیرالمؤمنین کہا جائے جبکہ میں زندگی کی مشکلات، تلخیوں اور مصائب میں عوام کے ساتھ شریک نہ ہوں؟"۔

ڈاکٹر معصومہ ظہیری نے مزید کہا: عدل و انصاف کے معیار پر مبنی عوامی خدمت میں خلوص اور جوابدہی حکومت علوی کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ امیرالمؤمنین علیہ السلام ہمیشہ عوام کے سوالات اور مطالبات کے جوابدہ رہے اور آپ کا یہ جملہ بہت معروف ہے کہ: "مجھ سے پوچھو، قبل اس کے کہ میں تمہارے درمیان نہ رہوں۔"مولا علی علیہ السلام کے کلام و روشنی کے مطابق، اقتدار کا مقصد عوامی خدمت ہے نہ کہ دولت جمع کرنا اور دنیوی مفادات کے لیے منصب کا حصول۔

اسلامک کلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اکیڈمک بورڈ کے رکن حجت الاسلام و المسلمین محمد ملک زادہ نے اپنی گفتگو کے دوران کہا: عدالت علوی انسانی معاشرے کی خدمت کرنے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے خداوند متعال کی بندگی کے سائے میں سب سے اہم طریقہ ہے۔

انہوں نے کہا: اگر ہم مولی الموحدین حضرت علی علیہ السلام کے نورانی کلام پر غور کریں تو بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ ان کے نزدیک حکومت، بندگان خدا کی خدمت کا ایک بہترین موقع ہے۔ اسی لیے وہ اپنے خطابات اور حکومتی عہدیداروں کو لکھے گئے خطوط میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عہدے اور منصب کو دولت و طاقت کے حصول کا ذریعہ نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک امانت جانیں جو انہیں دی گئی ہے تاکہ اس کے ذریعے دین خدا اور اس کے بندوں کی خدمت کا موقع میسر آئے۔

حجت الاسلام ملک زادہ نے کہا: امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حکمرانی کا طریقہ ہمیشہ کے لیے حقیقی عدالت طلبان کی رہنمائی کا ذریعہ رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha