۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حرم امام رضا

حوزہ/آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں پانچویں عالمی سیمینار حضرت رضا(ع) کا پہلا اجلاس ’’انصاف سب کے لئے اور ظلم کسی پر نہیں‘‘ کے زیر عنوان منعقد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے شیخ طبرسی ہال میں پانچویں عالمی سیمینار حضرت رضا(ع) کا پہلا اجلاس ’’انصاف سب کے لئے اور ظلم کسی پر نہیں‘‘ کے زیر عنوان منعقد کیا گیا۔

پانچویں عالمی سیمینار حضرت رضا(ع) کا پہلا اجلاس آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے توسط سے منعقد کیا گیا جس میں پاکستان،فرانس،سنیگال،آسٹریلیا،لبنان،شام اورمیکسو وغیرہ سے اہلبیت عصمت و طہارت کے چاہنے والے دانشوروں اور علمی شخصیات نے شرکت کی اور انہوں نے ’’امام رضا(ع) کے الہی ثقافتی افکار پر توجہ دینے اور عدل و انصاف کو فروغ دینے کے لئے رضوی تعلیمات اور ورثے کو زندہ کرنے کی ضرورت پر‘‘ اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

عالمی سیمینار امام رضا(ع) کو منعقد کرنے کے اہداف و مقاصد

عالمی سیمینار امام رضا(ع) کے کنوینر اورثقافتی انقلاب کی سپریم کونسل کے سیکرٹری حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سعید رضا عاملی نے اپنی تقریر میں سیمینار کے انعقاد کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سیمینارِ امام رضا(ع) گذشتہ تقریبا چالیس برسوں سے منعقد ہورہا ہے،پہلی بار 1984 عیسوی میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کی موجودگی میں منعقد کیا گیا جس میں بہترین آرٹیکل بھی پیش کئے گئے اس کےبعدحضرت امام علی رضا علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر 1986 اور 1989 میں بھی منعقد کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس سمینیار کے موضوعات میں ماہیت،حقیقت اور ہستی شناسی کے نقطہ نظر سے دین،توحید کے دائرے میں عدل و انصاف،رضوی مکتب میں رواداری اور انسانی عزت و وقار کااحترام،ظلم اور نفرت کے خلاف جنگ ،امام رضا(ع) اور جدید فکری اور سماجی مسائل اور مستقبل کا افق شامل ہیں۔

انہوں نے پانچویں عالمی سیمینارامام رضا(ع) کے ابتدائي اجلاس کے بارے میں بتایا کہ پاکستان،افغانستان اور لبنان سمیت انہیں متعدد ممالک میں منعقد کیا جائے گا اور امید ہے کہ ان کے ذریعہ رضوی معارف اور تعلیمات کو عالمی سطح پر فروغ ملے گا۔

جناب ڈاکٹر عاملی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں عدالت کو بنیادی ترین حکم خدا قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں روز بروز جبر، استعمار، نسل کشی، اجتماعی قتل و غارت گری میں اضافہ ہو رہا ہے اس لئے عدل و انصاف کی اہمیت پر پہلے سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بعض ممالک میں شیعوں کے خلاف بدترین سماجی رویہ روا رکھا جاتا ہے ،آج ہم اس لئے جمع ہوئے ہیں تاکہ امام رضا علیہ السلام کے تہذیبی افکارپر باہمی ہمفکری کے ذریعہ دنیا میں عدل و انصاف کے قیام اور ظلم و جبر کے خاتمہ کے لئے کوشش کر سکیں۔

جناب عاملی نے امام رضا(ع) سے ایک روایت نقل کرتے ہوئے جس میں امام(ع) نے فرمایا:’’جب بھی حکومت عدل و انصاف کو نافذ نہیں کرتی تو عوام کی نظروں میں گر جاتی ہے اور امت ؛اتفاق کی بجائے تفرقہ میں پڑ جاتی ہے ‘‘ کہا کہ درحقیقت امام رضا(ع) کی فکری بنیاد عدل و انصاف پر مبنی ہے ۔

مہذّب ریاست کی بنیاد عدل و انصاف اور اخلاق پر مبنی ہے

سنیگال میں شیعوں کے رہنما جناب شیخ عبد المنعم الزین نے اس اجلاس کے دوران ’’ اہل بیت(ع) کی تعلیمات میں رواداری اور انسانی عزت و وقار کا احترام" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ حضرت امام مہدی(عج) علیہ السلام کے عدل و انصاف کی گواہی دے گی،ایک ایسی حکومت جو مکمل طور پرمہذب اور انصاف پر مبنی ہوگی۔

انہوں نے عدل و انصاف پر مبنی حکومت کو مہذّب ریاست اور ظالم حکومت کو غیرمہذب ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بڑی حکومتوں نے فقط بڑے شہروں کی تأسیس کی ہے اسی لئے مہذّب نہیں ہیں اور یہ حکومتیں فقط بڑے شہروں کی مالک ہیں۔

جناب منعم الزین نے کہا کہ خداوند متعال کی ایک صفت’’عادل ‘‘ ہونا ہے جیسا کہ آئمہ اطہار(ع) بھی یہ صفت رکھتے تھے ،آج جس امام کی بارگاہ میں ہیں عدل و انصاف کا نفاذ ان کی صفت تھی ہمیں بھی امام رضا(ع) کی سیرت پر چل کراور عدل و انصاف کو اپناتے ہوئے اخوت،مساوات اور اسلامی اخلاقیات کو فروغ دینا چاہئے۔

انسانی عزت و وقار کو محفوظ رکھنے کا طریقہ رواداری ہے

میکسیکو کے معروف سیاسی کارکن ،ایڈوکیٹ اور انسانی حقوق کے مدافع ’’ ورونیکا لیزبٹ مارکز ‘‘ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی عزت و وقار کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ رواداری ہے ،انہوں نے انسانی کرامت اور عزت و وقار کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس کی تاریخ انبیائے کرام اور حضرت محمد مصطفی(ص) سے جا ملتی ہے ،ایک دینی مبلغ کی حیثیت سے یہ کہوں گا کہ پیغمبر اسلام(ص) کی تعلیمات روز بروز دنیا پر واضح ہو رہی ہیں۔

تھائی لینڈ میں بین المذاہب گفتگو ؛آئمہ معصومین(ع) کی عملی سیرت کی عکاس ہے

تھائی لینڈ کی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر شیخ شریف ہادی نے اپنی تقریر میں کہا کہ تھائی لینڈ میں بین المذاہب گفتگو؛ آئمہ معصومین(ع) کی عملی سیرت کی عکاس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ کی آبادی سات کروڑ ہے جن میں زیادہ تر لوگ بودھ مذھب سے تعلق رکھتے ہیں اور مسلمانوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ ہے جن میں شیعوں کی تعداد فقط پچاس ہزار ہے ، شیعوں کی زندگی کا دو تاریخی ادوار میں جائزہ لیا جا سکتا ہے ہر دور میں شیعوں نے بودھ مت کے ماننے والوں کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا ہے ،پہلا دوریعنی صفوی دور میں شیخ احمد قمی اس ملک کے وزیر اعظم کے مشیر اعلیٰ تھے جو باہمی اتحاد کا مظہر تھے۔

دوسرے دور میں یعنی انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد جب بین المذاہب گفتگو پر بہت زیادہ زور دیا گیا تو تھائی لینڈےکی عوام نے اس موضوع پر کافی توجہ دی؛ جس کی وجہ سے آج تھائی لینڈ کے عوام آئمہ معصومین (ع) کی عملی سیرت اور بین المذاہب گفتگو پر یقین رکھتے ہيں ۔

اہداف و مقاصد کے حصول کے لئےمغربی ممالک میں ظلم و جبر ایک فطری عمل ہے

برطانوی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مسعود شجرہ نے اپنی تقریر کے دوران امام رضا(ع) سے ایک روایت نقل کی جس میں امام علیہ السلام سے جب توکل کے بارے میں سوال ہوا تو آپ نے فرمایا:’’خدا کے علاوہ کسی سے نہ ڈرو‘‘اورامام ظالموں کے ساتھ تعاون کو کفر سمجھتے ہيں ۔

ڈاکٹر شجرہ نے کہا کہ مغربی ممالک کا نظام طبقاتی نظام ہے جس میں طاقتور طبقہ دوسروں پر ظلم کرتا ہے ،اسلام میں جس راستے سے ظلم کا سدباب کیا جاسکتا ہے وہ عدل و انصاف کا قیام ہے ۔

واضح رہے کہ اس اجلاس میں آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر احد فرامرز قرا ملکی،آسٹریلیا سے ڈاکٹر حسین الدیرانی،تاجیکستان سے عباس خان فاضل،صوبہ خراسان رضوی میں دفتر تبلیغات کے ایجوکیشن شعبہ کے علمی رکن حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر مجتبیٰ الہی خراسانی اور حوزہ علمیہ قم کے دفتر تبلیغات کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر احمد واعظی نے بھی شرکت کی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .