حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اتوار کو کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کا ترقی یافتہ ممالک سے موازنہ نہ کیا جائے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے یہ ملک جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ یہاں اب بھی بہت سے مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔
طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے جب اقوام متحدہ میں وزیر اعظم پاکستان کے افغانستان کے بارے میں دیے گئے بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ کچھ ممالک ایسے ہیں جو بین الاقوامی سطح پر اس سازش کو پھیلا رہے ہیں کہ افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے۔ امیر خان متقی نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ افغانستان کی حقیقی تصویر دوسروں کے سامنے پیش کریں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ موجودہ افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں طالبان کو اقتدار سنبھالے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے باوجود عالمی برادری نے طالبان کو پوری طرح تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ طالبان افغانستان میں مکمل حکومت کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں اور اپنے شہریوں بالخصوص خواتین کے حقوق کا احترام نہیں کرتے۔ یہی وہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے طالبان کی حکومت ابھی تک بین الاقوامی شناخت سے محروم ہے۔