حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علامہ مقصود علی ڈومکی کا تعلق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع جیکب آباد سے ہے، انکا شمار انقلابی، فعال اور متحرک علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ علامہ موصوف اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی کی حیثیت سے ملی و قومی فرائض ادا کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان، سندھ کے سیکرٹری جنرل اور اس سے پہلے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی ہمیشہ ملی معاملات کے حل میں پیش پیش رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ ’’حوزہ نیوز ایجنسی‘‘ نے اربعین کے حوالے سے زائرین کو مشکلات اور پاکستان کی صورتحال کے تعلق سے علامہ مقصود ڈومکی کے ساتھ حوزہ نیوز ایجنسی کے مرکزی دفتر قم میں ایک انٹرویو کیا۔(ادارہ)
حوزہ: براہ کرم پاکستان میں تشیع کو درپیش مسائل اور ان کے راہ حل پر روشنی ڈالیں۔
علامہ مقصود ڈومکی: روز اول سے پاکستان میں شیعہ ایک مضبوط اور موثر شناخت کے ساتھ آئے بانی پاکستان بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ شیعہ تھے۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح رحمتہ اللہ علیہا شیعہ تھیں۔
شیعہ پاکستان کے بانی تھے لہذا شیعہ پاکستان میں مکمل اعتماد اور وقار کے ساتھ ہی رہنگے!
شیعہ پاکستان کے بانی تھے لہذا شیعہ پاکستان میں مکمل اعتماد اور وقار کے ساتھ ہی رہنا ہے دشمن نے خائف ہوکر ہمارے خلاف دھشت گردی کی مگر دشمن بری طرح ناکام رہا۔ شیعہ پاکستان میں اپنے حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں اس لئے کہ امریکہ اور آل سعود کے کچھ غلام تشیع کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ عزاداروں کے خلاف مقدمات اور متنازعہ نصاب تعلیم اس وقت اہم موضوعات ہیں ان شاءاللہ تعالیٰ دونوں محاذوں پر ملت جعفریہ سربلند اور سرافراز ہوگی۔
حوزہ: حالیہ سب سے مہم مسئلہ زائرین اربعینی کی سفری مشکلات ہیں۔ ان مسائل کے حل اور پاکستانی زائرین کے لئے آسان زیارت کے حصول کے لیے کیا اقدامات انجام دئے گئے ہیں؟
علامہ مقصود ڈومکی: ہم نے پاکستانی وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو زیارت عراق میں مکمل سہولیات فراہم کرے اور زائرین کی مشکلات کے حوالے سے فی الفور عراقی حکومت سے بات کرے۔ جبکہ عراقی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے عاشقان اہل بیت کے لئے زیارت اربعین کی پابندیوں کو واپس لے۔
حوزہ: آیا پاکستانی علماء کرام زائرین کی مشکلات کے حل کیلئے کوئی مؤثر وجود بھی رکھتے ہیں یا یہ مسئلہ صرف سیاسی اور حکومتی طریقے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے؟
علامہ مقصود دومکی: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری امور خارجہ قبلہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی صاحب زائرین کی مشکلات کے حل کے لئے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں انہوں نے عراقی علماء اور شخصیات سے زائرین کی مشکلات کے حل کی درخواست کی ہے اس حوالے سے مختلف شخصیات اور جمہوری اسلامی ایران کے ذمہ داران بھی کوشش کر رہی ہیں امید ہے کہ زائرین کی مشکلات جلد حل ہوں۔
حوزہ: پاکستان میں تعلیمی نصاب کے مسئلہ میں تشیع پاکستان کے خدشات کی دوری کس حد تک محقق ہوئی ہے؟
علامہ مقصود ڈومکی: نصاب تعلیم پر اھل تشیع کے اعتراضات آئین اور قانون کے مطابق ہیں کیونکہ آئین پاکستان ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ میرے بچے اپنے عقیدے کے مطابق تعلیم حاصل کریں۔ نصاب تعلیم کا مسئلہ حل کئے بغیر حکومت کے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
حوزہ: سیلاب سے حالیہ نقصانات کو اجمالا بیان کریں اور متاثرین کی دوبارہ بحالی کے لئے آپ کے پاس کیا عملی راہ حل ہے؟
علامہ مقصود ڈومکی: حالیہ سیلاب سے ملک کا ۸۰ فیصد رقبہ زیر آب آگیا ہے شہروں اور قصبوں میں پانی داخل ہو گیا لاکھوں کچے مکانات گر گئے ہم سمجھتے ہیں کہ پہلے مرحلے میں لوگوں کو کھانا اور راشن دیا جائے پھر ٹینٹ اور مچھر دانیاں فراہم کی جائیں میڈیکل کیمپ لگائے جائیں اور اگلے مرحلے میں لوگوں کے ساتھ تعمیر مکان میں تعاون کیا جائے۔
حوزہ: سیلاب متاثرین کی امداد رسانی کے امور میں اپنی زحمات اور فعالیت کو بیان کریں اور آیا اب تک اس عمل میں حکومتی اور غیرسرکاری اداروں یا افراد کی سرگرمیاں کافی رہی ہیں؟
علامہ مقصود ڈومکی: حکومتی کارکردگی انتہائی ناقص ہے فلاحی ادارے اور عوام نے اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی کھل کر مدد کی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے جوان اور کارکن دن رات متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اگرچہ ہمارے وسائل محدود ہیں۔
اتحاد بین المسلمین کا مطلب یہ ہے کہ ہر کوئی اپنے عقیدے پر رہتے ہوئے دوسرے فرقے کے مقدسات کا احترام کرے اور دوسرے فرقے کے مسلمانوں کو اپنا بھائی سمجھے۔
حوزہ: اتحاد بین المسلمین سے کیا مراد ہے؟ لوگوں کے ذہن میں ڈالا جانے والا شبھه کہ "وحدت کا مطلب اپنے دینی اعتقادات و نظریات سے پیچھے ہٹنا ہے"، کی وضاحت کریں؟
علامہ مقصود ڈومکی: اتحاد بین المسلمین کا حکم قرآن کریم اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا ہے اھل بیت رسول علیھم السلام اتحاد بین المسلمین کے علمبردار رہے اتحاد بین المسلمین وقت کی ضرورت ہے ۔ اتحاد بین المسلمین کا مطلب یہ ہے کہ ہر کوئی اپنے عقیدے پر رہتے ہوئے دوسرے فرقے کے مقدسات کا احترام کرے اور دوسرے فرقے کے مسلمانوں کو اپنا بھائی سمجھے۔