۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
حجۃ الاسلام سید عباس الموسوی

حوزہ /  مرکزی جامع مسجد چھوترون شگر کے امام جمعہ حجۃ الاسلام سید عباس الموسوی نے نماز جمعہ کے خطبوں سے خطاب کے دوران کہا: امام حسین علیہ السلام کے ساتھ جو اصحاب مدینہ سے نکلے تھے ان میں سے اکثر دنیا داری کے لیے آئے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جامع مسجد چھوترون شگر کے امام جمعہ حجۃ الاسلام سید عباس الموسوی نے نماز جمعہ کے خطبوں سے خطاب کے دوران کہا: امام حسین علیہ السلام کے ساتھ جو اصحاب مدینہ سے نکلے تھے ان میں سے اکثر دنیا داری کے لیے آئے تھے۔ جب امام علیہ السلام نے حالات کے تناظر میں ان سے بیعت اٹھا لی تو دس بیس کرکے لوگ دنیا کی طرف چلے گئے اور صرف 72 افراد امام علیہ السلام کے ساتھ رہ گئے۔

انہوں نے خطبہ اول میں قیام ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: من کتاب حسین ابن علی ابن ابی طالب الا محمد ابن علی"ومن قبلہ من بنی ہاشم اما بعد قد انما دنیا ۔۔۔۔۔۔۔

دیکھنا چاہئے کہ وہ کونسے عوامل تھے جن کی وجہ سے حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کے لیے قیام ناگزیر ہوچکا تھا۔ایک اہم وجہ لوگوں کی دنیا پرستی تھی۔ امام عالی مقام نے محسوس کیا کہ لوگ اس قدر دنیا پرست ہوگئے ہیں کہ ان کا خدا، رسول اور آخرت پر سے ایمان مکمل اٹھ گیا ہے۔ چنانچہ محمد ابن علی المعروف محمد الحنفیہ کو جو خط لکھا اس میں آپ نے فرمایا،،دنیا کا کوئی وجود ہی نہیں لیکن آخرت ہمیشہ رہنے والی چیز ہے۔لہذا دنیا پرستی، دنیا کے ظاہری حکومت، جاہ و منزلت باعث بنی جس کی وجہ سے لوگ امام کے خلاف برسر پیکار ہوگئے۔

انہوں نے کہا: جب لوگوں کی نظر میں دنیا سب کچھ ہو ،آخرت کی کوئی اہمیت نہ ہو، لوگ دنیا کے غلام بن چکے ہوں تو وہ خدا کے بندگی سے نکل کر دنیاوی بندہ بن چکے ہوتے ہیں اور دین ان کے لیے صرف لقلقہ زبان بن چکا ہوتا ہے۔اس لیے جب ان کے دین اور ذاتی مفادات کا ٹکراؤ ہوجائے تو وہ دنیا کا انتخاب کرتے ہیں۔

چنانچہ امام علیہ السلام کے ساتھ جو اصحاب مدینہ سے نکلے تھے ان میں سے اکثر دنیا داری کے لیے آئے تھے۔ جب امام نے حالات کے تناظر میں ان سے بیعت اٹھا لی تو دس بیس کرکے لوگ دنیا کی طرف چلے گئے اور صرف بہتر افراد امام کے ساتھ رہ گئے۔

دوسرے اہم خطبے میں آغا محترم نے درج ذیل دو اہم موضوعات پر گفتگو کی: انما المومنون الاخوہ۔واصلحو بین اخویکم

اللہ تعالی نے فرمایا: مومنین آپس میں بھائی ہیں۔ جب بھی ان کے درمیان کوئی اختلاف ہوجائے تو ان کے درمیان صلح و صفائی اور امن و آشتی پیدا کرنا بحیثیت مسلمان ہم پر لازم ہے۔

دوسرا اہم نکتہ جس پر خطیب محترم نماز جمعہ نے گفتگو کی وہ اربعین امام حسینؑ اور کربلا کے بارڈر کی بندش تھی۔ انہوں نے کہا: عراق میں آج پاکستانیوں کے لیے بارڈر بند ہے۔یہ کیوں ہوا؟کیونکہ وہاں سے عراق کے سیکیورٹی ایجنسیز کے مطابق کچھ پاکستانی تخریبی کاروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔اس لیے پاکستانی زائرین کے لیے بائی روڈ راستہ بند ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اس بندش کے تمام تر ذمہ داری اور وجہ وہ مفاد پرست سالاران قافلہ ہیں جنہوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے بہت سارے لوگوں کو لے جاکر وہاں چھوڑ کر مختلف کاموں پر لگا دیا۔ لہذا ان قافلوں کو اپنی ذاتی مفادات کو چھوڑ کے صرف حقیقی زائرین کو زیارت کے لیے لے کر جانا چاہئے اورآیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے مطابق حکومتی قوانین کی رعایت کے بغیر وہاں ٹھہرنا اور کمانا جائز نہیں۔

ان امور کے سلسلہ میں ہم حکومت پاکستان اور عراق کے اعلیٰ عہدے داران سے اپیل کرتے ہیں کہ نظم و نسق ترتیب دے کر حقیقی زائرین کے لیے سبیل پیدا کریں۔ اسی طرح ہم حکومت اسلامی ایران کے بھی شکرگزار ہیں جنہوں نے پاکستانی زائرین سیکورٹی سمیت مختلف سہولیات مہیا کی ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .