حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامع مسجد تسر بلتستان پاکستان میں شیخ سکندر علی بہشتی نے جمعہ کے خطبوں میں تعلیم وتربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی تعلیم وتربیت انبیاء وائمہ علیہم السلام کامشن اور بنیادی اہداف میں شامل تھی اور ان کی پوری زندگی اسی مقصد کی تکمیل میں صرف ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی تربیت، قرآن، احادیث، آداب اسلامی اور مسائل شرعی کی تعلیم ماں باپ کی ذمہ داری ہے، یہ ذمہ داری اب مساجد، مدارس و علمائے دین و معلمین ادا کر رہے ہیں ان کے ساتھ تعاون سے ہی دینی اقدار زندہ ہوں گی۔
امام جمعہ تسر شگر نے کہا کہ سردیوں کے مہینے بچوں، جوانوں اور خواتین کے لیے دروس، قرآنی مقابلے، شرعی و اخلاقی مسائل سیکھنے کی بہترین فرصت ہے ان اوقات میں علما سے بھرپور استفادہ کریں۔
شیخ سکندر علی بہشتی نے ملکی اور علاقائی مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ چھوترون شگر میں آغا سید مبارک علی شاہ موسوی کے چہلم کی مناسبت سے کامیاب سیمینار، مختلف مسالک کے علماء، علمی، سیاسی، ادبی شخصیات اور عوام کی شرکت امن،محبت،اتحاد کی علامت تھی، اس طرح کے پروگرام تسلسل سے جاری رہناچاہیے۔
انہوں نے پاکستانی سابق وزیر اعظم پر قاتلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہا کہ آزادی مارچ پرقاتلہ حملہ پاکستان کی سرزمین استکبار اور ان کے آلہ کار دہشت گردوں کے ذریعے مکتب اہل بیت علیہم السلام کے علماء ، ڈاکٹرز، انجینیرز، عزاداروں اور نمازیوں کے خون سے رنگین ہے جس پر عدم توجہی کے سبب آج ملک میں سیاسی لیڈروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
شیخ سکندر بہشتی نے کہا کہ اس قسم کی غیر انسانی، متشدد اور بزدلانہ حرکتوں کی مذمت سب کا فریضہ ہے،متعلقہ ادارے شفاف تحقیقات کر کے ذمہ داروں کوکیفرکردار تک پہنچائیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی عالمی سازش اور خصوصاً امریکہ اور اسرائیل ملوث ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ تسر باشہ کی عوام ہمیشہ سے علماء کی سرپرستی میں اقدامات کرتے آئی ہے اور آج بھی مختلف مسائل میں آغاسید عباس موسوی، شیخ علی خان نادم اور دیگر علماء کی رہنمائی میں سنجیدگی اور بہتر انداز میں معاملات کو آگے بڑھائیں، تاکہ علماء کی رہنمائی سے مسائل کامعقول و منطقی حل مل نکل سکے۔