۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
تسر شگر

حوزہ/ زینبیہ ہال تسر شگر پاکستان میں علماء، معلمین ومعلمات اور خادمین کی تجلیل کے لئے ایک پروگرام منعقد ہوا اور ان کی دینی خدمات کو سراہا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، زینبیہ ہال تسر شگر پاکستان میں علماء، معلمین ومعلمات اور خادمین کی تجلیل کے لئے ایک پروگرام منعقد ہوا اور ان کی دینی خدمات کو سراہا گیا۔

تفصیلات کے مطابق، پروگرام میں علماء، معلمین اور خادمین مدارس کے علاوہ کثیر تعداد میں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق، پروگرام کا آغاز شیخ محمد خان نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔

شیخ سکندرعلی بہشتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر شخص اپنے نزدیک سب سے محبوب چیز کو اہمیت دیتا ہے۔ کوئی مال ودولت، کوئی مقام ومنصب اور کوئی دنیوی لذات کو اہمیت دیتا ہے۔حقیقت میں انسان کے لیے وہی چیز سب سے اہم ہے جو دنیا وآخرت دونوں میں سعادت کاباعث بنے۔
اس لحاظ سے سب سے زیادہ قدر وقیمت کاحامل، تعلیم وتربیت اور دین کی خدمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ علماء، اساتذہ اور مساجد ومدارس کے خدمت گزار حقیقت میں دینی اقدار اور معاشرے کی تربیت کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔اس لیے یہ انبیاء وائمہ طاہرین علیہم السلام کا شغل ہے۔

شیخ سکندر نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بعثت کا مقصد معلم بیان کیاہے۔اس وقت دینی خدمات انجام دینے والے علماء ومعلمین بغیر کسی توقع کے گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام سید عباس الموسوی نے کہا کہ خدا کی جانب سے انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا اصل فلسفہ تعلیم، تزکیہ اور تربیت ہے اور اس وقت یہ فریضہ آپ معلمین انجام دے رہے ہیں۔

سید عباس موسوی نے مادیات اور ثقافتی یلغار کے اس دور میں دینی مدارس کو زندہ رکھنے اور خدا کی خوشنودی کے لیے بچوں اور جوانوں کو تعلیمات قرآن واہل بیت سے آراستہ کرنے والے علما،معلمین ومعلمات کے کردار کو سراہا۔

پروگرام کے آخر میں علما،معلمین ومعلمات اور خادمین مدارس کی تجلیل بھی کی گئی۔

تسر شگر؛ علمائے کرام، معلمین و معلمات اور خادمین مدارس کے اعزاز میں پروگرام کا انعقاد

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .