حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیکب آباد میں "سیلاب متاثرین کے مسائل اور ان کا حل" کے موضوع پر علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ضلع بھر سے علماء کرام و تنظیمی شخصیات شریک ہوئیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا: حکومت سیلاب متاثرین کو بھکاری بنانے کی بجائے متاثرین کے لئے چھوٹے کارخانے لگا کر بے روزگاری اور افلاس کا خاتمہ کرے اور لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرے۔
انہوں نے کہا: نیویارک میں پاکستانی وزیر اعظم اور وزراء کی شاہ خرچیاں سیلاب متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔ جس ملک کے عوام بھوک و افلاس کا شکار ہوں اور لاکھوں لوگ سیلاب کے باعث روڈوں پر بیٹھے دو وقت کی روٹی سے محروم ہوں اس ملک کے عیاش حکمرانوں کو دس ہزار ڈالر پر ڈے کے ہوٹل میں رہتے ہوئے شرم آنی چاہئے۔
انہوں نے کہا: یہ بات دردناک ہے کہ سندھ ہو یا بلوچستان کہیں پر نا صوبائی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کرتی نظر آرہی ہے اور نا ہی وفاقی حکومت۔ کرپٹ سیاستدان اور بیوروکریسی مل کر سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والی امداد کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ اس موقع پر مشاورتی اجلاس سے مولانا محسن علی مفکری، مولانا حاجی سیف علی ڈومکی، مولانا ارشاد علی سولنگی، آئی ایس او کے ڈویژنل صدر فضل عباس بہشتی، مدرسہ امام مہدی علیہ السلام کے مسؤل زوار ارباب علی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔