حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان اور نصاب کمیٹی کے کنوینیر مقصود علی ڈومکی اور نصاب کمیٹی کے رکن سید ابن حسن بخاری اور علامہ ضیغم عباس چوہدری نے ایمز کالج اسلام آباد کے پرنسپل سید امتیاز رضوی اور جامعہ الولایہ کے پرنسپل علامہ سید علی محمد نقوی سے ملاقات کی ہے اور انہیں 12 مارچ کو اسلام آباد میں متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے ہونے والی شیعہ قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قائد ملت جعفریہ علامہ سید محمد دھلوی کی قیادت میں ملک بھر کے شیعہ علماء اور اکابرین نے نصاب تعلیم کی اصلاح کے لئے جو تحریک چلائی اس کے نتیجے میں حکومت نے 1975ء کا متفقہ نصاب تعلیم بنایا۔ ہم اسلاف کی جدوجہد کو ضایع ہونے نہیں دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت 1975ء کے متفقہ نصاب تعلیم کو بدلنے سے اجتناب کرے، نصاب تعلیم اہم قومی مسئلہ ہے اس لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک گیر شیعہ قومی کانفرنس طلب کی ہے تاکہ ملک بھر کے شیعہ علماء، خطباء، ذاکرین، مدارس کے سربراہان، ماہرین تعلیم اور تنظیمی نمائندے مل بیٹھ کر نصاب پر مشاورت کریں اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملت کی نمائندہ قومی جماعت کی حیثیت سے ملت کے حقوق کے حصول کے لئے مسلسل میدان عمل میں ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سید علی شاہ نے کہا کہ نصاب تعلیم حساس مسئلہ ہے۔ نصاب کے سلسلے میں قومی کانفرنس ملت کی بیداری اور یکجہتی کا باعث ہوگی۔
علامہ سید امتیاز رضوی نے کہا کہ نصاب تعلیم سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے تعلیمی نصاب میں ملت جعفریہ کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے جو کہ افسوس ناک ہے۔