۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ یہ واقعات انڈیا یا امریکہ نے نہیں کیے بلکہ یہ واقعات ہمارے ملک کے ریاستی اداروں کے سائے میں ہوئے ہیں، اسلئے ہم خوش فہمی کا شکار نہیں ہوسکتے۔ہمیں شدید تکلیف ہے اور ہم سانحہ پشاور پر شدید احتجاج کرتےہیں۔قوم کی بیداری کا یہی موقع ہے؛تمام لوگ بھرپور طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں اور بتائیں کہ ہم قتل ہو رہے ہیں لیکن حوصلہ نہیں ہارے؛آج بھی میدان میں کھڑے ہیں اور ان نجس عزائم کے حامل لوگوں کی راہ میں دیوار بن کر آخری وقت تک کھڑے رہیں گے۔ان شاءاللہ!

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کوچہ رسالدار کی جامع مسجد و امام بارگاہ میں ہونے والےخودکش بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔امت واحدہ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں انہوں نےکہا کہ سانحہ پشاور،شیعہ نسل کشی کا تسلسل ہےجوگذشتہ چالیس برسوں کے دوران ریاستی اداروں کی انوالومنٹ اور چند عرب ممالک کی مدد سے ہوتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ دہشت گردی کےحوالہ سے ریاست کی پالیسیاں تبدیل ہوچکی ہیں لیکن عملا ایسا نہیں ہے۔ تمام خود کش حملہ آور پیدا کرنے والےافراد،گروپس اور جماعتیں اب بھی فعال ہیں اورسیاسی میدان میں موجود ہیں۔المیہ یہ ہےکہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے وابستہ افراد اب بھی یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم ان دہشت گرد قاتلوں کو مین سٹریم لائن میں لاکرپولیس،ایف سی اور دیگر حکومتی اداروں میں بھرتی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کو روزگار ملے اور یہ لوگ دہشت گردی ترک کردیں۔لیکن حقیقت یہی ہے کہ جو لوگ پاکستان و اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر اپنے مسلمان بھائیوں کےخون سے ہولی کھیلنے کے عمل کو عادت بنالیں، وہ کبھی بھی پیار کی زبان نہیں سمجھ سکتے۔

ٹی ٹی پی،داعش،سپاہ صحابہ،لشکرجھنگوی یہ سب ایک ہی ماں کی جنی ہوئی تنظیمیں ہیں جونہ ملک کی وفادارہےاورنہ اسلام کی،لیکن ہماری ریاست ہربار اس ماں پرہاتھ ڈالنےکی بجائےاس خودکش حملہ آورکاماتم کرتی ہےجوواصلِ جہنم ہوجاتاہے۔میں سمجھتاہوں کہ ہماری ریاست کوان لوگوں کوکنٹرول کرنےکی ضرورت ہےجو مذہب کے شیلٹر میں تکفیری نعرےلگاتےہیں ،اوردوسرےمسالک کےافرادکےخلاف آج بھی فتوی دیتےہیں کہ وہ خارج ازاسلام اورواجب القتل ہیں۔ایسےلوگ خواہ مدرسہ میں ہوں یامذہب کےنام پربننےوالی جماعتوں کاحصہ ہوں،وہ اس طرح کےتمام واقعات کےذمہ دارہیں۔اگرریاست ان معاملات کوکنٹرول کرنےمیں سنجیدہ ہےتوریاست کارویہ بدلناچاہیے۔پاکستان کواس صورتحال سےنکالنےکےلئےضروری ہےکہ جن دہشت گردجماعتوں نےگذشتہ چاردہائیوں میں گھروں کواجاڑا،مساجدکوتباہ کیا،علماءکوقتل کیا؛حتی کہ پولیس اورفوج کوبھی نہ بخشا،ان کوعبرتناک سزادی جائے۔اوران لوگوں سےبھی سختی سےنمٹاجائےجومنبرومحراب یامدرسہ کےدرس کےذریعہ لوگوں کےاذہان کونفرت کےزہرسےآلودہ کرکےانہیں اپنےہم وطن وہم مذہب مسلمان بھائیوں کےقتل پراکساتے ہیں خواہ وہ ڈھال کوئی بھی استعمال کرتےہوں۔بعض اوقات نعرےبڑےخوبصورت ہوتےہیں لیکن ان کےپس پردہ عزائم بڑےنجس اورخطرناک ہوتےہیں۔جب تک تکفیری عناصرکاقلع قمع نہیں کیاجاتا،یہ سلسلہ تھمنےوالانہیں۔
اگرحکومت،اسٹیبلشمنٹ،بیوروکریسی،سیاستدان،مفتی اورملامیں سےکوئی بھی اس ظلم وبربریت پرخاموش ہےتووہ اس جرم میں برابرکاشریک اورقاتلوں کاساتھی ہے۔ان قاتلوں کوسیاسی،مذہبی اوراخلاقی طورپر سپورٹ کرنےوالا اسلام اوروطن کادشمن وغدارہے۔پوری قوم صدر،وزیراعظم اورآرمی چیف سےسوال پوچھتی ہےکہ آپ لوگ کب تک ہمارےبہتےہوئےخون کودیکھ کرصرف مذمتی بیانات پراکتفااوراگلےسانحہ کاانتظارکریں گے؟

حال ہی میں کوئٹہ میں تین شیعہ شخصیات کوٹارگٹ کیاگیا۔یعنی تکفیریوں کاسب سےآسان ٹارگٹ شیعہ ہے۔یادرکھئے!اگرشیعہ جوان بھی اسی راہ پرچل پڑےجسےضیاءالحق کےدورکے دہشت گردوں اوران کی باقیات نےاپنائےرکھاہےتوپھراس ملک میں امن نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہےگی۔ہم سب کی ذمہ داری ہےکہ دہشت گردی،بربریت اورحیوانیت کوروکیں اورریاست اورعدالتیں بھی اپناکرداراداکریں۔اس وقت بھی جیلوں کےاندرسزائےموت پانےوالےبہت سےایسےقیدی موجود ہیں جن کاتعلق لشکرجھنگوی اورسپاہ صحابہ سےتھااورجوقتلِ عام کےمرتکب ہوئے۔ ان کی سزاپراب تک عملدرآمدنہیں ہوا۔بنوں اورڈی آئی خان جیلوں سے ریاست کےسائےمیں سینکڑوں خونخوار درندے دیواریں پھاندکرچلےگئےاورجاتےجاتےشیعہ قیدیوں کےگلےبھی کاٹے۔ہم بھولےنہیں ہیں۔یہ واقعات انڈیایاامریکہ نےنہیں کیے بلکہ یہ واقعات ہمارے ملک کےریاستی اداروں کےسائےمیں ہوئےہیں،اسلئےہم خوش فہمی کاشکارنہیں ہوسکتے۔ہمیں شدیدتکلیف ہےاورہم سانحہ پشاورپرشدیداحتجاج کرتےہیں۔قوم کی بیداری کایہی موقع ہے؛تمام لوگ بھرپورطریقےسےاپنااحتجاج ریکارڈکرائیں اوربتائیں کہ ہم قتل ہورہے ہیں لیکن حوصلہ نہیں ہارے؛آج بھی میدان میں کھڑےہیں اوران نجس عزائم کےحامل لوگوں کی راہ میں دیواربن کرآخری وقت تک کھڑےرہیں گے۔ان شاءاللہ!

ہم جانتےہیں کہ یہ آخری واقعہ نہیں تھااورآئندہ بھی ہم امیدرکھتےہیں کہ شیعہ مدارس،مساجد،امام بارگاہیں اور شخصیات غیر محفوظ رہیں گی۔حکومت اورریاستی اداروں نےقوم کواس حوالہ سےمکمل طورپرمایوس کردیاہے۔اس مایوسی سےقوم کونکالنےکاایک ہی راستہ ہےکہ دہشت گردوں کوحقیقی معنوں میں آہنی ہاتھوں سے روکا جائے اور انہیں روکنےکےلئےضروری ہےکہ ریاستی ادارےاپنی پالیسی بدلیں اوردہشت گردی کی سرپرستی کرنےوالےعناصرچاہےوہ کسی بھی شکل اورلباس میں ہوں یاان کاتعلق کسی بھی شعبہ زندگی سےہو،خواہ پگڑی پہنےہوئےہوں یاوردی ،اان کوالگ کرکےنشانہ بنانےکی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .