حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ذاکر حسین جعفری حرم مطہر حضرت معصومہ (س) میں مذہبی و بین الاقوامی امور کے ماہر اور مہر نیوز ایجنسی اردو کے ایڈیٹر نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف یزیدی اور وہابی دہشت گردوں کے مجرمانہ ، وحشیانہ اور بہیمانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کے شہر پشاور میں قصہ خوانی بازار میں واقع شیعہ جامع مسجد اور امامبارگاہ میں نماز جمعہ کے دوران وہابی تکفیری دہشت گردوں کے خودکش حملے میں 57 بے گناہ اور نہتے نمازی شہید اور 200 کے قریب زخمی ہوگئے۔
ہم دہشت گردوں کے اس وحشیانہ اور دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستانی کی تشکیل اور تعمیر و ترقی میں شیعہ مسلمانوں نے بے نظیر، شاندار اور بے بدیل کردار ادا کیا ہے اور آج بھی شیعہ پاکستان کے سب سے زیادہ وفادار اور پاکستان کی بقا کے لئے عظیم قربانیاں پیش کرنے کے لئے آمادہ نظر آتےہیں۔ جبکہ دوسری طرف وہابی تکفیری دہشت گردوں کا پاکستان کی تشکیل اور تعمیر میں کوئی کردار نظر نہیں آتا بلکہ وہابی تکفیری دہشت گرد پاکستان کی ارضی سالمیت اور پاکستان کی بقا کے لئے سب سے بڑا خطرہ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں ۔
آج پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے سلسلے میں وہابی اور تکفیری دہشت گردوں کا بہت بڑا کردار ہے ، وہابی تکفیری آج بھی پاکستان کے لئے بہت بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں ، لیکن اس کے باوجود پاکستانی حکومت اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے وہابی تکفیری دہشت گردوں کے سرغنوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، جس میں لال مسجد کے اہم دہشت گرد ملاعبدالعزیز بھی شامل ہیں جو اعلانیہ طور پر داعش دہشت گردوں کی حمایت بھی کرتے ہیں اور ان کو مدد بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے لال مسجد میں ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کو بے نقاب بھی کیا تھااور لال مسجد سے بھاری مقدار میں ہتھیار بھی برآمد کئے تھے اس کے باوجود آج لال مسجد کے داعش دہشت گرد تنظیم کے حامی ملا عبدالعزیز اور اس جیسے دیگر سرغنے آزاد گھوم رہے ہیں۔
پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے پرتشدد واقعات کو جمع کرنے والی نجی ویب سائٹ " violenceregisterpk.com " نے ٹھوس حقائق اور شواہد کی بنیاد پریہ انکشاف کیا ہے کہ عقائداور فرقہ کی بنیاد پر سب سے زیادہ شیعہ کمیونٹی پر پرتشدد واقعات و سانحات ریکارڈ ہوئے ہیں،جن میں بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ ،نفرت انگیز مواد کی تشہر وغیرہ شامل ہے۔ اس نجی ویب سائٹ کے پاس 1963 سے لے کر 2020 تک کا ڈیٹا موجود ہے جسکے مطابق 53 سالوں میں کرسچن کمیونٹی پر 303پرتشد د واقعات،ہندو برادری پر 200 ، احمدی فرقہ پر230 ریکارڈ ہوئے، جبکہ شیعہ مسلمانوں پر 1437تشدد کے واقعات ریکارڈ ہوئے جن میں بم دھماکے، مساجد و مذہبی رسومات پر حملے، توہین کا الزام، تکفیرکے نعرے، ٹارگٹ کلنگ وغیرہ شامل ہیں۔
مذکورہ سائٹ کے ٹھوس حقائق کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام منظم سازش کے تحت جاری ہے اور پاکستانی حکام شیعہ مسلمانوں کے خلاف اس گھناؤنی سازش کو ناکام بنانے میں ناکام رہے ہیں ۔ شیعہ مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں پاکستانی حکومت اور پاکستانی عدلیہ نے سستی اور غفلت سے کام لیا ۔
پاکستانی حکومت نے فوج پر حملہ کرنے والے بعض نچلے درجے کے دہشت گردوں کو کیفر کردارتک پہنچایا ہے، لیکن چھوٹے اور نچلی سطح کے دہشت گردوں کو قتل کرنے سے پاکستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوگي بلکہ پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کے سلسلے میں ان وہابی و تکفیری اداروں ، مدارس اور مساجد کا خاتمہ ضروری ہے جہاں دہشت گردوں کو پرورش اور تربیت دی جارہی ہے جس میں لال مسجد اور وہابی تکفیری مدارس بھی شامل ہیں۔
وہابی دہشت گردوں نے نہ صرف شیعوں کو اپنی بربریت اور درندگی کا نشانہ بنایا ہے بلکہ انھوں نے اہلسنت کے مقدس مقامات کو بھی زبردست نقصان پہنچایا ہے وہابی دہشت گرد، شیعہ اور سنی اتحاد و یکجہتی کے خلاف اور امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے بالکل قریب ہیں اور پاکستان میں صہیونی اور سعودی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ وہ پاکستان میں فرقہ واریت کو فروغ دے رہے ہیں۔
ہم پاکستان کے شہر پشاور میں شیعہ جامع مسجد پر وہابی تکفیری دہشت گردوں کے ظالمانہ ، دہشت گردانہ اور بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور پاکستانی حکومت اور فوج سے شیعہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے اور تکفیری دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالی پشاور مسجد کے شہیدوں کو شہدائے کربلا کے ساتھ محشور فرمائے اور زخمیوں کو بیمار کربلا کے طفیل جلد از جلد صحت و سلامتی عطا فرمائے اور شہداء کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔