۴ آبان ۱۴۰۳ |۲۱ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 25, 2024
مولانا سید حنان حسین رضوی

حوزہ/ مجمع علماء و خطباء حیدرآباد کے صدر نے کہا کہ ہوا محل جئے پور کے بی جے پی ممبر اسمبلی بال مکند کے ذریعہ مسجد و امامباڑہ کی بے حرمتی کرنا انسانی شرافت کے منافی ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد، تلنگانہ/ مجمع علماء و خطباء حیدرآباد کے صدر، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید حنان حسین رضوی نے جئے پور، راجستھان کے ہوا محل کے بی جے پی ممبر اسمبلی بال مکند آچاریہ کی جانب سے ایک قدیم شیعہ مسجد و امامباڑہ میں مبینہ بے حرمتی کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

مولانا رضوی نے کہا کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بال مکند آچاریہ نے بدن پور، جئے پور میں واقع قدیم شیعہ مسجد و امامباڑہ میں بلا اجازت چپل پہنے داخل ہو کر وہاں موجود تبرکات کی بے ادبی کی، مکتب کے بچوں کو ڈانٹا، پیش امام کے ساتھ بدتمیزی کی، اور نماز پڑھتی ہوئی خواتین کے ساتھ بھی بد زبانی کا مظاہرہ کیا۔ مولانا نے اس عمل کو انسانی شرافت اور رواداری کے سراسر منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عوامی نمائندے کے شایانِ شان نہیں۔

مولانا سید حنان حسین رضوی نے کہا کہ قرآن مجید میں واضح طور پر آیا ہے کہ ’’اللہ فسادیوں کو پسند نہیں کرتا‘‘ (سورہ مائدہ، آیت 64)۔ انہوں نے کہا کہ اسلام دوسرے مذاہب کے عبادت خانوں کی بے حرمتی کی سختی سے ممانعت کرتا ہے، اور کوئی بھی مہذب معاشرہ باہمی اتحاد و احترام کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام نے مذہبی رواداری اور ضمیر کی آزادی کی تعلیم دی ہے، اور دین میں کوئی جبر نہیں ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں کہا گیا ہے: ’’لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّيْنِ‘‘ (البقرہ، آیت 257)۔

مولانا رضوی نے ممبر اسمبلی بال مکند آچاریہ کے رویے کو اشتعال انگیز اور زور زبردستی والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی غلطیوں پر مومنین سے معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے راجستھان حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا تدارک کیا جا سکے۔

مولانا رضوی نے اپنے بیان میں کہا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی اور مہذب ہونے کے لیے باہمی اتحاد و احترام ضروری ہے، اور اس واقعے نے معاشرتی رواداری کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .