ہفتہ 5 جولائی 2025 - 13:20
عاشورا کا قیام امت کی اصلاح، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے احیاء اور ظلم سے مقابلے کے لیے تھا

حوزہ / حجت الاسلام والمسلمین ابو الفضل عادلی‌ نیا نے کہا: آج کے دینی معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ترجیحات کو نئے سرے سے متعین کرے اور "جهاد تبیین" اور ظلم کے خلاف مزاحمت کو اپنا نصب العین بنائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ خراسان کے سطوح عالی کے استاد حجت الاسلام والمسلمین ابو الفضل عادلی‌ نیا نے مشہد میں حوزہ کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے ماہ محرم کی عظمت اور اس کی حیثیت کو بیان کیا اور کہا: محرم، خون اور قیام کا مہینہ ہے؛ ایک ایسا وقت جب حسین بن علی علیہ‌السلام کی للکار نے باطل کے مقابلے میں ہمیشہ کے لیے حق کو زندہ کر دیا۔ اس مہینے کا سب سے بڑا پیغام، اہل بیت علیہم‌السلام کی شان کا احیاء، دین کی حرمت کا دفاع اور نظام عقائد میں ولایت کی حقیقی حیثیت کی معرفی ہے۔

عاشورا کا قیام امت کی اصلاح، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے احیاء اور ظلم سے مقابلے کے لیے تھا

انہوں نے ولایت سے لے کر امامت تک کے الٰہی راستے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ولایتِ خداوندی، رسالتِ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امامتِ اہل بیت علیہم‌السلام، ایک روشن اور الٰہی راستے کا تسلسل ہے اور امام حسین علیہ‌السلام نے اسی راہِ خدا میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے انحراف اور فساد کے خلاف قیام کیا۔ آپ کے مشہور جملے "لَم أخرُج أشِراً ولا بَطِراً ولا مُفسِداً ولا ظالِماً، إنّما خرجتُ لِطلبِ الإصلاحِ فی أُمّةِ جدّی.." میں اس حقیقت کی گواہی ہے کہ عاشورا کا قیام امت کی اصلاح، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے احیاء اور ظلم سے مقابلے کے لیے تھا۔

حجت الاسلام والمسلمین عادلی‌ نیا نے عصرِ حاضر کے منکرات کی شناخت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: عاشورا کے پیغام کی گہرائی تب ہی درک کی جا سکتی ہے جب ہم زمانے کے منکرات کو پہچانیں۔ حسینی بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے دور کے منکرات پر بصیرت رکھیں۔ یہ منکرات صرف انفرادی افعال یا لباس تک محدود نہیں بلکہ اسرائیل جیسی قاتل حکومت، عالمی نظامِ فساد اور ظالمانہ ساختاریں بھی ہمارے زمانے کے واضح منکرات میں شمار ہوتی ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha